Book Name:Khwaja Garib Nawaz Aur Neki Ki Dawat

خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی شان دیکھئے! آپ نے فرمایا:   کسی کا نام مت لو! نہ کسی کا راز کھولو...!

سُبْحٰنَ اللہ!  پہلے اس شخص نے خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی کرامت دیکھی تھی، اب عیب پَوشِی کی شان بھی دیکھ لی، اب تو وہ آپ کا گِرْوِیدَہ ہی ہو گیا،  اس نے اپناسَر خواجہ حُضور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے قدموں پر رکھ دیا اور عرض کیا: عالی جاہ! میں سزا کا حق دار ہوں، مجھے سزا دیجئے! خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: اے عزیز! ہمارا شیوہ ہے کہ جو ہمارے ساتھ بُرائی کرتا ہے، ہم اس کے ساتھ بھلائی سے پیش آتے ہیں۔ یہ کہہ کر آپ نے اُس کا سَر اُوپر اُٹھایا۔ ایک ہی مجلس میں اتنی کرم نوازیاں، ایسے اعلیٰ اخلاق و کردار دیکھے تو اس شخص کے دِل کی دُنیا زیر و زبر ہو گئی، اس کے دِل میں خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی عقیدت اُتر چکی تھی، چنانچہ قتل کا ارادہ کر کے آنے والے غیر مسلم نے خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے ہاتھ مبارک پر توبہ کی، کلمۂ اسلام پڑھا اور آپ کے غُلاموں میں شامِل ہو گیا۔([1])

بُرائی کا جواب بھلائی سے دینے والے

 اے عاشقانِ رسول ! آپ نے سناکہ اللہ پاک کے نیک بندوں کے اخلاق کیسے نرالے تھے، اللہ والوں کا یہ مبارک انداز ہے کہ یہ  بُرائی کا جواب بُرائی سے نہیں بلکہ بھلائی سے دیا کرتے ہیں،  اللہ پاک ہمیں بھی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے:

اِدْفَعْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ السَّیِّئَةَؕ- (پارہ18،سورۂ مؤمنون:96)

ترجَمۂ:سب سے اچھی بھلائی سے برائی کو دفع کرو۔


 

 



[1]...خواجہ اجمیر، صفحہ:66-67۔