Book Name:Khwaja Garib Nawaz Aur Neki Ki Dawat

خدمت میں حاضِر رہے، خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی عمر مبارک تقریباً 52 سال تھی جب آپ اپنے پیرو مرشِد سے رخصت ہوئے۔ آخر وقت پیرِ کامِل حضرت خواجہ عُثْمان ہَارْوَنِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے آپ کو خلافت سے نوازا، پھر کچھ تبرکات عطا کر کے فرمایا:  یہ تبرکات ہمارے پیرانِ طریقت کی یادگار ہیں جو رسولِ اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  سے ہم تک پہنچے ہیں، اب یہ ہم نے تجھے دئیے۔ ان کو اسی طرح اپنے پاس رکھنا جس طرح ہم نے اپنے پاس رکھے۔

یہ ارشاد فرما کر پیرِ کامِل نے اپنے مریدِ کامِل خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو سینے سے لگایا، سَر اور آنکھوں پر بوسہ دیا اور فرمایا: میں تجھے خُدا کے سپرد کرتا ہوں۔([1])

خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اور نیکی کی دعوت

پیارے اسلامی بھائیو!  خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی بےشُمار خوبیوں اور کمالات میں سے ایک  نُمایاں خوبی یہ ہے کہ حضرت خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مبلغِ اسلام ہیں۔ عُلما فرماتے ہیں: ہند وہ سرزمین ہے، جہاں کوئی نبی عَلَیْہِ السَّلَام تشریف نہیں لائے، اس لئے تبلیغِ دین کی ضرورت بہت زیادہ تھی، حضرت خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ یقیناً نبی تو نہیں ہیں، آپ نبیوں کے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے اُمَّتی ہیں۔اللہ پاک کے آخری نبی، مکی مدنی، مُحَمَّد عربی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  ہی نے خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو ہند میں اسلام کی تبلیغ کی ذِمَّہ داری عطا فرمائی۔ چنانچہ  


 

 



[1]...ہند کے راجہ، صفحہ:72-73۔