Khwaja Garib Nawaz Aur Neki Ki Dawat

Book Name:Khwaja Garib Nawaz Aur Neki Ki Dawat

مرشِد نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اللہ پاک کے سپرد کر دیا۔ اس کے بعد میزابِ رحمت کے نیچے کھڑے ہو کر میرے حق میں بڑی رقت انگیز دُعائیں کیں، غیب سے آواز آئی: ہم نے مُعِیْنُ الدِّیْن کو قبول کر لیا۔([1])

خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں: مکہ مکرمہ کی برکتیں حاصِل کر لینے کے بعد پیر و مرشِد نے اُس نورانی شہر کا رُخ فرمایا جو پُوری کائنات کا مرکزِ عشق ہے، یعنی ہم مدینۂ منورہ کی پُرنُور فضاؤں کی طرف چل پڑے، جیسے ہی مدینہ طیبہ کے پُرنُور در و دِیوار پر نظر پڑی،  جذبۂ شوق سے دِل کی کیفیت بدل گئی، اس محبوب  سرزمین کی خاک کو آنکھوں پر لگایا، اس کے بوسے لئے اور دِل کو سکون پہنچایا۔ اب سلطانِ دوجہاں، رحمتِ کون و مکاں صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی بارگاہِ عالی میں حاضری ہوئی، جب مواجہہ شریف میں (یعنی آخری نبی، مکی مدنی، مُحَمَّد عربی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے چہرۂ انور کے سامنے) پہنچے  تو پیر و مرشِد نے فرمایا: دوجہاں کے مالِک و مختار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی خدمت میں سلام عرض کرو! میں نے انتہائی ادب و احترام کے ساتھ سلامِ شوق عرض کیا۔ روضۂ پُرنُور سے آواز آئی: وَعَلَیْکُمُ السلّام اے قُطْبُ الْمشائِخ  !

بس یہ جواب سننا تھا کہ پیر و مرشِد نے سجدۂ شکر ادا کیا اور مجھے سے فرمایا: اب تم درجۂ کمال کو پہنچ گئے۔([2])

سُبْحٰنَ اللہ!  اے عاشقانِ اولیا ! قربان جائیے! کیا شان ہے ہمارے خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی!حضرت خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ 20 سال اپنے پیر و مرشد کی


 

 



[1]...ہند کے راجہ، صفحہ:72۔

[2]...ہند کے راجہ، صفحہ:72۔