Book Name:Khwaja Garib Nawaz Aur Neki Ki Dawat

ہجری، بروز پیر شریف، صبح فجر کے وقت مُرِیْدَین انتظار میں تھے کہ پیرو مرشد تشریف لائیں گے، نمازِ فجر پڑھائیں گے مگر حُضُور خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے نہ آنا تھا، نہ آئے، کافِی دیر گزر جانے کے بعد حُجرے کا دروازہ کھول کر دیکھا تو غم کا سمندر اُمنڈ آیا، خواجۂ خواجگان، سلطان الہند، خواجہ غریب نواز، مُعِیْنُ الدِّیْن حَسَن سنجری چشتی، اجمیری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ وصال فرما چکے تھے،دیکھنے والوں نے یہ ایمان افروز منظر آنکھوں سے دیکھا کہ خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی نورانی پیشانی پر لکھا تھا: حَبِیْبُ اللہِ مَاتَ فِی حُبِّ اللہِ اللہ کا محبوب بندہ، محبتِ الٰہی میں وِصَال کر گیا۔ خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا مزار مُبَارَک ہند کے مشہور شہر اجمیر صوبہ راجِستھان شمالی ہند میں ہے۔([1])

دین سے محبت

خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ عِلْمِ دین سے بہت محبت کرتےتھے، آپ کی عُمر 15 سال تھی، جب والدِ محترم کا سایہ سَر سے اُٹھ گیا، وِراثت میں آپ کو ایک باغ اور ایک پَن چکی (یعنی پانی سے چلنے والی چکی)ملی، آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے باغ بیچ دیا، پَن چکی بھی فروخت کی اور باقِی جو ساز وسامان تھا، سارا بیچا، اس کی قیمت فقیروں، مسکینوں پر صدقہ کی اور راہِ عِلْمِ دین کے مُسَافِر بَن گئے۔ پہلے آپ سمر قند گئے، وہاں قرآنِ کریم حفظ کیا([2]) اور مولانا شَرْفُ الدِّین رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے عِلْمِ دین سیکھا، خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جیسے جیسے عِلْم سیکھتے تھے،  عِلْم کی پیاس مزید بڑھتی تھی، چنانچہ سمر قند میں عِلْم سیکھ کر آپ بخارا تشریف لائے


 

 



[1]...فیضان خواجہ غریب نواز، 25-26۔

[2]...اقتباس الانوار، صفحہ:347ملتقطاً۔