Book Name:Karamat e Auliya Ke Saboot
یہ حضرت جُرَیْج رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی کرامت تھی، جو ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بیان فرمائی اور امام بخاری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اسے اپنی کتاب میں ذِکْر کیا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اَوْلیائے کرام رحمۃُ اللہ علیہم سے کرامات ظاہِر ہونا بھی حق ہے اور اَوْلیائے کرام رحمۃُ اللہ علیہم کی کرامات سنانا، لوگوں کو بتانا ہمارے پیارے اللہ کریم کا بھی طریقہ ہے اور ہمارے محبوبِ کریم، رسولِ عظیم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا بھی مَبارَک انداز ہے۔
الحمد للہ! اَوْلیائے کرام رحمۃُ اللہ علیہم کی کرامات سننے سنانے سے دِلوں میں ان کی محبّت بڑھتی ہے اور اس پاکیزہ ایمانی محبّت کی برکت سے قبر میں، حشر میں، قیامت کے دِن امن ملتا اور دِل میں ایمان مضبوط ہوتا ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ اَوْلیائے کرام رحمۃُ اللہ علیہم کے ساتھ گہری محبّت بھی کیا کریں، ان کی سیرت بھی پڑھتے رہا کریں، ان کی کرامات، ان کے ایمان افروز واقعات پڑھ کر، سُن کر ایمان تازہ کرتے رہا کریں۔
اَوْلیائے کرام سے مدد مانگنا کیسا...؟
پیارے اسلامی بھائیو! جس طرح اَوْلیائے کرام رحمۃُ اللہ علیہم کو کرامات عطا کی جاتی ہیں، ایسے ہی انہیں مخلوق کا مددگار بھی بنایا جاتا ہے، یہ بھی اَوْلیائے کرام رحمۃُ اللہ علیہم کی ایک کرامت ہے کہ اللہ پاک کے یہ محبوب بندے مدد کے لئے پُکارنے والوں کی صدا سنتے اور ان کی مدد کو پہنچتے ہیں۔ بعض لوگ اس حوالے سے شیطانی وسوسوں کا شِکار ہوتے ہیں، مثلاً وہ کہتے ہیں کہ جب اللہ پاک مدد کرنے پر قادِر ہے تو پھر غوثِ پاک یا کسی اور بزرگ سے کیوں مدد مانگیں؟ جواباً عرض ہے کہ یہ شیطان کا خطرناک تَرِیْن وار ہے اور اس