Book Name:Karamat e Auliya Ke Saboot
جمعرات کو اس وقت اپنے اسی کمرے سےمدینۂ منورہ حاضِری دینے جاتا ہوں ۔ ([1])
جہاں سے چاہیں مدینے کو جا نکلتے ہیں
ہمیں زمیں پہ سفر کی اجازت ایسی ہے
غیر مسلم کو کلمہ پڑھا کر اَبْدال بنا دیا
ایسے ہی حُضُور غوثِ اعظم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ!! وہ تو ولیوں کے سردار ہیں، ان کی تو شان ہی نِرالی ہے۔ شیخ ابو حسن بغدادی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں رات بھر جاگتا رہتا تاکہ کسی وقت حضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خدمت بجا لاؤں،ایک رات میں نے دیکھا: حضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ مکان سے باہر تشریف لائے، میں نے پانی کا لوٹاحاضر کیا، آپ نے ادھر توجہ نہ فرمائی اور دروازے کی طرف تشریف لے گئے،دروازہ خود بخود کھل گیا،آپ تشریف لے چلے، میں بھی پیچھے پیچھےہو لیا، غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ شہرِ بغدادسے باہَر تشریف لے آئے، ابھی چند قدم ہی چلے تھے کہ ایک شہر نظر آیا، میں نے وہ شہر پہلے نہیں دیکھا تھا۔
غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس شہر میں داخل ہوئے اور ایک مکان میں تشریف لے گئے، وہاں 6 شخص بیٹھے تھے، انہوں نے کھڑے ہو کر آپ کی تعظیم کی اور سلام عرض کیا، اس مکان کے ایک کونے سے کچھ رونے اور کراہنے کی آواز آ رہی تھی، تھوڑی دیر میں وہ آواز بند ہو گئی ، اتنے میں ایک شخص آیا اور اس مکان کے کونے میں جا کر ایک میّت(Dead Body) کو کندھے پر رکھ کر باہر چلا گیا۔ پھر ایک شخص کو حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خِدْمت میں پیش کیا گیا، اس کی مونچھیں بڑی بڑی، سَر ننگا تھا اور ظاہِری حلیے