Karamat e Auliya Ke Saboot

Book Name:Karamat e Auliya Ke Saboot

سے کوئی کافِر لگ رہا تھا۔ حضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اس شخص کو کلمہ شہادت پڑھا کر مسلمان کیا، پھر اس کے سر اور مونچھوں کے بال کٹوائے، ٹوپی پہنائی اور مُحَمَّد نام رکھا۔ پھر باقی 6 لوگ جو پہلے سے وہاں موجود تھے، ان سے فرمایا:ہم نے اُس ساتویں کی جگہ اس کو مُقَرر کیا۔  یہ فرما کر غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ باہر تشریف لائے، پھر چند قدم ہی چلے تھے کہ بغداد پہنچ گئے۔ میں بھی پیچھے پیچھے ہی تھا۔ حضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اپنے مکانِ عالی شان میں تشریف لے گئے اور میں مدرسے میں چلا گیا۔

میں حیران تھا کہ یہ کیا واقعہ ہے؟ وہ شہر کون تھا؟ میّت کس کی تھی؟ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے کسے کلمہ پڑھایا؟ رات اسی فِکْر میں کٹ گئی۔ صبح کو جب میں حضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے سامنے پڑھنے بیٹھا تو رُعْب کے مارے زبان نہ کھلی۔ حضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا: بیٹا! پڑھتے کیوں نہیں ؟میں نے عرض کیا: حضور! رات کا واقعہ کیا تھا؟ مجھے اس سے آگاہ فرمائیے! حضور غوثِ اعظم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا:وہ (اِیْران کا ایک شہر) نَہَاوَند تھااور وہ 6 شخص وقت کے اَبْدال تھے اور جس کی تم نے کراہنے کی آواز سُنی وہ ساتویں اَبْدال تھے، ان کی نَزع کا وقت تھا، پھر ان کا انتقال ہو گیا۔

اور وہ شخص جسے میں نے کلمہ پڑھا کر مسلمان کیا، وہ ‌قُسْطُنْطِيْنِيَّہ کا رہنے والا ایک غیر مسلم تھا، میں نے اسے مسلمان کر کے ساتویں ابدال کی جگہ مُقرر کر دیا۔ پھر فرمایا: اے ابو حسن! جب تک میں زندہ ہوں یہ واقعہ کسی سے نہ کہنا۔([1])

منہ لگاتا نہیں دُنیا میں جسے کوئی بھی         بالیقیں اس کے طرفدار ہیں غوثِ اعظم!


 

 



[1]... بَہْجَۃُ الْاَسْرَار ،ذکر فصول من کلامہ مرصعا...الخ،صفحہ:138ملتقطًا۔