Book Name:Karamat e Auliya Ke Saboot
کہ میں اس سے محبّت کرنے لگتا ہوں، پھر جب میں اس سے محبّت کرتا ہوں تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں، جس سے وہ سنتا ہے، میں اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں، جس سے وہ دیکھتا ہے، میں اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں، جس سے وہ پکڑتا ہے، میں اس کے پاؤں بن جاتا ہوں، جن سے وہ چلتا ہے، اگر وہ مجھ سے مانگتا ہے تو میں اسے دیتا ہوں، اگر وہ میری پناہ لیتا ہے تو میں اسے پناہ دیتا ہوں۔ ([1])
الحاج مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں:(مطلب یہ ہے کہ جب بندہ اللہ پاک کا قُرْب حاصِل کرتے کرتے، اس کا محبوب ہو جاتا ہے تو اب) بندہ فَنَافِی اللہ ہو جاتا ہے، جس سے خُدائی (یعنی اللہ پاک کی دِی ہوئی خاص) طاقتیں اس کے اَعْضا میں کام کرتی ہیں اور وہ ایسے کام کر لیتا ہے جنہیں عقل سمجھ نہیں پاتی۔ ([2])
حدیثِ پاک کی ایک مثال سے وضاحت
پیارے اسلامی بھائیو! اَوْلیائے کرام رَحمۃُ اللہ علیہم کے مُبارَک اعضا میں رَبِّ قادِر و قَیُّوم کی دِی ہوئی خاص طاقت (Special Power) کیسے رکھ دی جاتی ہے، وہ کیسے کام کرتی ہے، یہ بات ایک مثال (Example) سے سمجھاتے ہوئے حضرت علّامہ عبد المصطفٰی اعظمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: دیکھئے! لوہا (Iron) جلاتا نہیں ہے، بالکل ٹھنڈا ہوتا ہے، اس کا رنگ کالا ہوتا ہے لیکن چند منٹ کے لئے اگر لوہا آگ کی بھٹی میں رکھ دیا جائے تو آگ اس لوہے کو اپنی گرمی اور اپنا رنگ عطا کر دیتی ہے، لوہا آگ کی طرح سرخ اور گرم ہو جاتا ہے، اب اگرچہ لوہا وہی ہے مگر اس کے کام بدل گئے، پہلے یہ ٹھنڈا تھا، جلاتا نہیں تھا، اب