Book Name:Karamat e Auliya Ke Saboot
جاتے ہیں، باغ کھلتے ہیں، پھل پُھول لگتے ہیں، ان کے ہاتھوں کی برکت سے خشک سالی ختم ہوتی ہے۔ یہ بھی کرامت ہے اور اس کا ذِکْر بھی کہاں ہوا؟ قرآنِ کریم میں۔
پیارے اسلامی بھائیو! الحمد للہ! اس اُمّت کے اَوْلیائے کرام سے بھی ایسی کرامات کا ظہور ہوا ہے۔ شیخ ابو مظفر اسماعیل بن علی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: میرے پاس 2 کھجور کے درخت تھے، جو بالکل خشک (Dry) تھے، 4 سال سے اِن پر پھل نہیں لگا تھا، میں اِنہیں کاٹنے کی سوچ رہا تھا، پھر یُوں ہوا؛ میری قسمت چمکی، حُضُورِ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ میرے باغ میں تشریف لائے، آپ نے ایک کھجور کی نیچے وُضُو فرمایا، دوسری کے نیچے 2 رکعت نَماز پڑھی، پھر مجھے دُعا دی: اللہ پاک تمہاری زمین، تمہارے دِرْہم، تمہارے پیمانے اور تمہارے مویشیوں میں بَرَکت دے۔
آپ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی دُعا کی یہ برکت ہوئی کہ *اس سال میری آمدنی (Income) پہلے سے کئی گنا زیادہ ہوئی *میں ایک درہم خرچ کرتا تو کئی گُنا منافع (Profit) ملتا *میں نے گندم کی 100بوریاں جمع کیں، ان میں سے 50 صدقہ کر دیں، باقِی میں سے استعمال کرتا رہا، پھر گنتی کی تو وہ 100 کی 100موجود تھیں *اِسی طرح میرے مویشی اِتنے ہو گئے کہ اِن کی گنتی نہیں ہوتی تھی اور آپ کی دُعا کی یہ بَرَکت سالہا سال مجھے نصیب رہی۔([1])
اے عاشقانِ رسول! اَوْلیائے کرام کی وہ کرامات جن کا ذِکْر قرآنِ کریم میں آیا ہے،