Book Name:Karamat e Auliya Ke Saboot
ان میں سے ایک کرامت حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام کے صحابی حضرت آصَف بن برخیا رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی بھی ہے۔ پارہ:19، سورۂ نمل میں یہ واقعہ بیان ہوا، جس کا خُلاصہ کچھ یوں ہے کہ ملکہ بلقیس رَحمۃُ اللہ علیہا ، جو پہلے غیر مسلمہ تھیں، سُورج کی پُوجا کیا کرتی تھیں، مُلْکِ یمن کی ملکہ (Queen) تھیں، حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام کو جب اس کے متعلق خبر ہوئی تو آپ نے اسے خط لکھا اور اسلام قبول کرنے کی دعوت دی، اب حضرت ملکہ بلقیس رَحمۃُ اللہ علیہا اسلام قبول کرنے کی نِیّت سے حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام کی طرف روانہ ہوئیں، ملکہ بلقیس رَحمۃُ اللہ علیہا کا ایک تخت تھا، انہوں نے وہ 7 محلّات میں سے سب سے پچھلے محل میں رکھا، ساتوں کے 7 دروازوں پر تالے (Locks) لگوادئیے۔ ملکہ بلقیس کا لشکر حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام سے تقریباً 3 مِیْل کے فاصلے (Distance) پر تھا، اس وقت حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام نے اپنے درباریوں سے فرمایا: کون ہے جو ملکہ بلقیس کا تخت یہاں لے آئے؟ ایک جِنّ نے کہا: میں دربار کاوقت ختم ہونے سے پہلے حاضِر کر دوں گا۔ حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام نے فرمایا: میں اس سے بھی جلدی چاہتا ہوں، اب حضرت آصف بن برخیا رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے عرض کیا:
اَنَا اٰتِیْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ یَّرْتَدَّ اِلَیْكَ طَرْفُكَؕ- (پارہ:19، النمل:40)
ترجمہ کنزُ العِرفان: کہ میں اسے آپ کی بارگاہ میں آپ کے پلک جھپکنے سے پہلے لے آؤں گا۔
سُبْحٰنَ اللہ! پِھر حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام نے آنکھ جھپکا کر دیکھا تو تخت آ چکا تھا۔ ([1])
اللہ!اللہ! یہ ہے وَلِیُّ اللہ کی کرامت...!! میلوں دُور کا فاصلہ... کئی کلو وزنی تخت... حضرت آصَف بن برخیا رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ دربارِ شاہی میں ہیں، آپ نے پلک جھپکنے کی دَیْر میں