Karamat e Auliya Ke Saboot

Book Name:Karamat e Auliya Ke Saboot

سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا: کیا تمہیں حیرانی ہو رہی ہے؟ کیا تم نے کوئی ایسا بندہ دیکھا ہے کہ جو اپنے رَبّ کی اِطاعت کرتا ہو مگر یہ چیزیں ( جو انسان کی خِدْمت کے لئے ہی بنی ہیں یہ ) اس کی اطاعت نہ کریں۔([1])

اللہ! اللہ! معلوم ہوا؛ کرامت اللہ پاک کا ایک فضل ہے جو اللہ پاک اپنے محبوب بندوں کو عطا فرماتا ہے۔

حدیثِ قُدسِی سے کرامات کا ثبوت

 بخاری شریف میں ایک حدیثِ قدسی ہے۔ حدیثِ قُدْسی اس حدیث شریف کو کہتے ہیں؛ جس میں فرمان اللہ پاک کا ہوتا ہے اور زبان مصطفےٰ جانِ رَحْمَت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی ہوتی ہے، دوسرے لفظوں میں یوں سمجھ لیجئے کہ عام احادیث میں کلام پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا ہوتا ہے اور صحابہ راوِی (یعنی سُن کر آگے بتانے والے) ہوتے ہیں جبکہ حدیثِ قدسی میں کلام ربِّ کریم کا ہوتا ہے اور رسولِ رحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم راوِی ہوتے ہیں۔آئیے! بخاری شریف کی حدیثِ قدسی سُنتے ہیں:

 حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ پاک کے پیارے نبی، مکی مدنی، مُحَمَّدِ عربی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:اللہ پاک فرماتا ہے: جس نے میرے کسی ولی سے دُشمنی (Enmity) رکھی، میں اسے اِعْلانِ جنگ دیتا ہوں۔ بندہ جن ذرائع سے میرا قُرْب حاصِل کرتا ہے، اُن میں میرا سب سے پسندیدہ ذریعہ فرائض (مثلاً نَماز، روزہ، حج، زکوٰۃ وغیرہ) ہیں اور میرا بندہ نوافِل کے ذریعے میرا قُرْب حاصِل کرتا رہتا ہے، کرتا رہتا ہے،یہاں تک


 

 



[1]...جامع کرامات الاولیاء، ہذا کرامات اربعۃ و خمسین ولیا...الخ،جلد:1، صفحہ:116۔