Karamat e Auliya Ke Saboot

Book Name:Karamat e Auliya Ke Saboot

سننے سے پہلے کچھ اچھی اچھی نیتیں کر لیتے ہیں، مثلاًنیت کیجئے! *رضائے الٰہی کے لئے پورا بیان سُنوں گا *بااَدَب بیٹھوں گا * خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا *جو سنوں گا، اسے یاد رکھنے، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

دعا سے تقدیر بدل دی

ہمارے پِیر حُضُور غوثِ اعظم شیخ عَبْدُالْقَادِر جیلانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے دور مُبارَک میں ابومظفر نامی ایک تاجِر تھا۔ ایک مرتبہ یہ شیخ حمّاد رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی بارگاہ میں حاضِر ہوا اور عرض کی: حُضُور! میں تجارت کے لئے ملکِ شام جا رہا ہوں۔ آپ سے دُعا کی درخواست ہے۔

وَلِی تو آخِر وَلِی ہوتے ہیں، ان کی نگاہیں لَوحِ محفوظ کو بھی دیکھ لیتی ہیں۔ چنانچہ شیخ حمّاد رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اس کا تقدیر کا حال جان کر، غیب کی خبر دیتے ہوئے فرمایا: آپ اپنا سفر ملتوی کر دیجئے!اگر گئے تو ڈاکو سارا مال بھی لوٹ لیں گے اور آپ کو قتل بھی کر ڈالیں گے۔

تاجِر یہ بات سُن کر بڑا گھبرایا، اسی پریشانی کے عالَم میں واپس آ رہا تھا کہ راستے میں حُضُور غوثِ اعظم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ مِل گئے۔ پوچھا: کیوں پریشان ہیں؟ تاجِر ابو مظفر نے سارا واقعہ کہہ سنایا۔ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا: پریشان نہ ہوں، شوق سے ملکِ شام کا سفر کیجئے! اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! سب بہتر ہو جائے گا۔ تاجِر ابومظفر نے آپ کی بات مان لی اور قافلے کے ساتھ ملکِ شام روانہ ہو گیا، اسے کاروبار میں بہت نفع ہوا، اس سفر کے دوران تاجِر ابو مظفر نے ایک ڈراؤنا خواب دیکھا، کیا دیکھتا ہے کہ ڈاکوؤں نے قافلے پر حملہ کر کے سارا مال لُوٹ لیا ہے اور اسے بھی قتل کر ڈالا ہے۔ خوف کے مارے اس کی آنکھ کھل گئی،