Book Name:Karamat e Auliya Ke Saboot
میں نے آنکھیں بند کر لیں، تھوڑی دیر کے بعد فرمایا: آنکھیں کھول دو! میں نے آنکھیں کھولیں تو ہم واپس مِصْر (Egypt) پہنچ چکے تھے۔([1])
ہر جمعرات بریلی سے مدینے کا سفر
ہمارے آقا، اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ہر جمعرات (Thursday) کو بریلی سے مدینۂ مُنَوَّرہ تشریف لے جایا کرتے تھے۔ خلیفۂ اعلیٰ حضرت مولانا جمیلِ رضوی کے بیٹے مولانا حمید الرحمٰن رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں چھوٹا بچہ تھا، مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ مجھ سے بھی اور ہر بچے سے آپ کہہ کر گفتگو فرماتے تھے۔ ڈانٹنا، جھاڑنا اور توتکار آپ کے مزاج مبارَک میں نہیں تھا۔ ایک جمعرات کو میں بریلی شریف میں اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے گھر پر حاضِر تھا، کوئی صاحِب ملنے آئے۔ یہ وقت عام ملاقات کا نہیں تھا لیکن وہ ضِد پر تھے کہ میں اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ سے ملنا ہی ملنا ہے۔ چنانچہ میں اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے خاص کمرے میں پیغام دینے چلا گیا۔ مگر کمرے میں تو کیا پُورے مکان میں اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کہیں نظر نہیں آئے۔ ہم حیران تھے کہ آخر کہاں گئے، اسی شش و پنج میں سب کھڑے تھے کہ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اچانک اپنے کمرۂ خاص سے باہَر تشریف لائے۔ سب حیران رہ گئے اور پوچھنے لگے کہ جب ہم نے تلاش کیا تو آپ کہیں نظر نہیں آئے، اب آپ کمرے ہی سے باہَر تشریف لائے ہیں، اس میں کیا راز ہے۔ لوگوں کے بار بار پوچھنے پر فرمایا: الحمد للہ! میں ہر