Book Name:Tere Chehra e Noor Fiza Ki Qasam
مبارک کو بہت صدمہ پہنچا ، اس پر یہ مبارک سُورت نازِل ہوئی ، ( [1] ) اللہ پاک نے فرمایا :
وَ الضُّحٰىۙ(۱) وَ الَّیْلِ اِذَا سَجٰىۙ(۲) مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَ مَا قَلٰىؕ(۳)
ترجَمہ کنز العرفان : چڑھتے دن کے وقت کی قسم اور رات کی جب وہ ڈھانپ دے ، تمہارے رب نے نہ تمہیں چھوڑا اور نہ ہی ناپسند کیا۔
اس میں اللہ پاک نے اپنے محبوب صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم کو تسلی دی کہ اے پیارے محبوب صَلَّی اللہ علیہِ وَ آلِہٖ وَ سلم ! ان کافِروں کی باتوں کو لے کر اپنا دِل تنگ مت کیجئے ! آپ کے رَبّ نے نہ تو آپ کو چھوڑا ہے ، نہ ہی آپ سے ناراض ہوا ہے۔
بھلا محبوب بھی کبھی چھوڑے جاتے ہیں ؟ * آپ کا رَبّ جس نے آپ کو محبوبِ دوجہاں بنایا ہے * جس نے دِلوں میں آپ کی محبّت کو ایسا بسا دیا ہے کہ آپ کے غُلام آپ کے نام پر سر کٹانا فخر سمجھتے ہیں * آپ کا رَبّ جس نے پتھروں سے آپ کو سلامیاں دِلوائی ہیں * درختوں سے آپ کے کلمے پڑھوائے * جانوروں سے آپ کو سجدے کروائے * پہاڑوں تک میں آپ کی محبّت بھر دی * آپ کا رَبّ جس نے آپ کی خاطِر دوجہاں بنائے * ہزاروں سال پہلے عرش پر اپنے نام کے ساتھ آپ کا نام سجایا * جنّت کے پتے پتے پر آپ کا نام لکھا ، کیا بھلا آپ کا وہ رَبِّ رحمٰن و رحیم آپ سے ناراض ہو گا ؟ وہ آپ کو چھوڑ دے گا ؟ نہیں... ! ! نہیں ، اے محبوب ! آپ وہ ہستی نہیں ہیں کہ جن سے ناراض ہوا جائے ، آپ وہ نہیں ہیں کہ جنہیں چھوڑ دیا جائے ، آپ ہی تو وہ ہیں کہ جن کی رضا رَبِّ کائنات کو مطلوب ہے ، آپ ہی تو ہیں کہ جن کے صدقے میں رَبِّ کریم کی بارگاہ کے دُھتکارے ہوئے مقبول ہو جایا کرتے ہیں۔