Wiladat e Mustafa Ki Barkat

Book Name:Wiladat e Mustafa Ki Barkat

ملتی ہے ، تب کیا کرتے ہیں ؟ دوستوں کی دعوت کی جاتی ہے ، مٹھائی  ( Sweets )  بانٹی جاتی ہے * فرض کیجئے ! آپ کے ہاں اولاد نہیں ہے ، شادی  ( Marriage )  کو کئی سال گزر گئے ، 20 سال کے بعد اللہ پاک نے آپ کو چاند سا بیٹا عطا فرما دیا ، ایسے موقع پر کیا کرتے ہیں ؟ آدمی خوشی سے پاگل ہو رہا ہوتا ہے ، اس کے سینے میں دِل اچھل رہا ہوتا ہے ، کھل کر سخاوت  ( Generosity )  کی جا رہی ہوتی ہے ، پُورے محلے میں مٹھائیاں بانٹی جاتی ہیں ، رشتے داروں   ( Relatives )  کو دعوت دے کر بُلا کر اپنی خوشی  ( Happiness )  میں شریک کیا جاتا ہے ، اس سے معلوم ہوا؛ جتنی بڑی نعمت ہو ، اتنے ہی زیادہ جوش و خروش کے ساتھ اس کا شکر کیا جاتا اور خوشی منائی جاتی ہے۔ قرآنِ کریم سے جب ثابِت ہے کہ اَہْلِ ایمان کو سب سے بڑی نعمت ، اللہ پاک کا سب سے بڑا جو فضل نصیب ہوا ہے وہ رسولِ ذیشان ، مکی مدنی سلطان   صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہیں تو اب خُود غور کر لیجئے ! اس نعمت کے ملنے کے موقع پر ہم کتنے جوش و خروش کے ساتھ شکرادا کرنا ہے ، کتنی ہم نے خوشیاں منانی ہیں۔

میلاد منانا بھی تعظیمِ مصطفےٰ میں شامِل ہے

پارہ : 26 ، سورۂ فَتْح ، آیت : 8-9 میں اللہ پاک فرماتا ہے :

اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ-وَ تُسَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّ اَصِیْلًا(۹)   ( پارہ : 26 ، الفتح : 8 - 9 )

ترجمہ کنزُ العِرْفان : بیشک ہم نے تمہیں گواہ  اور خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ، تا کہ  ( اے لوگو ! )  تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیر کرو اور صبح و شام اللہ کی پاکی بیان کرو ۔

                             اس آیت کریمہ میں اللہ پاک نے ہم مسلمانوں کو رسولِ اکرم ، نورِ  مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم