Book Name:Aaqa Ki Shan Khatm e Nabuwwat
اللہ کے رسول ہیں۔ مسیلمہ نے پِھر پوچھا : اَ تَشْہَدُ اَنِّی رَسُوْلُ اللہ ؟ کیا تم گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ فرمایا : میرے کان تمہاری یہ بات سننے سے بہرے ہیں۔ مسیلمہ کو یہ سُن کر غُصَّہ آیا ، چنانچہ اس کے حکم پر آپ کا ایک بازو کاٹ دیا گیا۔ مسیلمہ نے اپنا سوال دہرایا : اَ تَشْہَدُاَنَّ مُحَمَّداً رَسُوْلُ اللہ کیاتم گواہی دیتے ہو کہ مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اللہ کے رسول ہیں۔ فرمایا : ہاں ، بالکل میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اللہ کے رسول ہیں۔ پِھر پوچھا : اَ تَشْہَدُ اَنِّی رَسُوْلُ اللہ ؟ کیا تم گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ فرمایا : میرے کان تمہاری یہ بات سننے سے بہرے ہیں۔ اب آپ کا دوسرا بازُو بھی کاٹ دیا گیا ، مسیلمہ نے پِھر اپنے سُوال دہرائے ، اب بھی آپ نے وہی جواب دئیے۔ چنانچہ آپ کی ایک ٹانگ ( Leg ) بھی کاٹ دی گئی ، پِھر مسیلمہ نے وہی سُوال پوچھے۔
اب آپ کے دونوں بازو کندھوں ( Shoulders ) تک کٹ چکے تھے ، ایک ٹانگ بھی کٹ چکی تھی ، جسم سے خُون ( Blood ) بہہ رہا تھا ، شِدَّت کی تکلیف بھی ہو رہی تھی مگر قربان جائیے ! جذبۂ ایمانی تھا کہ اب بھی کمزور ( Weak ) نہیں پڑا تھا ، آپ نے پُوری جراءت کے ساتھ اب بھی وہی جواب دہرائے ، اب آپ کی دوسری ٹانگ بھی کاٹ دی گئی ، ( [1] ) ایک روایت میں ہے : بالآخر مسیلمہ کذّاب نے آپ کو آگ میں ڈالوا کر شہید کر دیا ، آپ آخری دَم تک یہی کہتے رہے : میں مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو اللہ کا رسول مانتا ہوں مگر اے مسیلمہ ! تم اللہ کے رسول ہو ، یہ بات سننے سے میرے کان بہرے ہیں۔ ( [2] )
سُبْحٰنَ اللہ ! یہ ہے جذبۂ اِیمانی... ! ! اللہ پاک ہمیں بھی ایساجذبہ نصیب فرمائے۔