Aaqa Ki Shan Khatm e Nabuwwat

Book Name:Aaqa Ki Shan Khatm e Nabuwwat

آگ نے بالکل اَثَر نہ کیا

پیارے اسلامی بھائیو ! قرآنی آیت اور ان احادیثِ کریمہ سے ثابت ہوتا ہے کہ عقیدۂ خَتْمِ نبوت بالکل سچّا اور واضِح عقیدہ ہے ، اس میں کسی قسم کی کوئی پوشیدگی نہیں ، نہ اس میں کسی دوسری رائے کی کوئی گنجائش ہے۔ الحمد للہ ! شروع سے ہی مسلمان اس عقیدے پر قائِم ہیں بلکہ تاریخ میں جس جس بدبخت نے بھی اس عقیدے پر ڈاکہ ڈالنے ، نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے کی جسارت کی ہے ، ہر دَور میں مسلمان اپنی قُوَّتِ ایمانی سے اس کے دانت کھٹے کرتے آئے ہیں۔ مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہ عنہ کے دورِ خِلافت کی بات ہے ، یمن کاایک بدبخت تھا ، جسے اَسْود عنسی کہتے تھے ، اس بدانجام نے نبوت کا جھوٹادعویٰ کر رکھا تھا اور اپنی جھوٹی نبوت کی تبلیغ کیا کرتا تھا ،  کچھ عرصہ تک یمن میں اس کا فتنہ پھیلا رہا ، یہ لوگوں پرظلم ڈھاتا اور انہیں مجبور کر کے اپنا کلمہ پڑھایا کرتا تھا۔

حضرت ابو مسلم خولانی  رحمۃُ اللہ عَلَیْہ جنہیں اس اُمَّت کا حکیم  ( یعنی بہت عقلمند اور دانا شخص )   کہا گیا ہے ، ( [1] )  آپ تابعی ہیں ، آپ بھی یمن ہی میں رہتے تھے۔ ایک دِن اَسْود عنسی نے آپ  کو زبردستی اپنےپاس بُلا لیااور پوچھا : کیا تم گواہی دیتے ہو کہ مُحَمَّد  ( صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم )  اللہ کے رسول  ہیں ؟ فرمایا : ہاں ، بالکل۔ ( حضرت مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اللہ پاک کے سچّے نبی ہیں ، میرے آقا ہیں ، میں آپ پر ایمان رکھتا ہوں۔ )  اسود نے پھر پوچھا : کیا تم گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ آپ نے (  بڑی سادگی سے )  فرمایا : میں نے نہیں سنا کہ تم کیا کہتے ہو۔ یہ سُن کر اسود عنسی کو بہت غُصَّہ آیا ، اس نے فورًا حکم جاری کیا کہ ایک بڑی اور خوفناک آگ ( Fire )  جلائی جائے۔ اس کے کارندوں نے فورًا آگ جلا دی۔ اب اس نے


 

 



[1]...حلیۃ الاولیاء ، جلد : 2 ، صفحہ : 145۔