Hazrat Ibrahim Ke 3 Ausaf

Book Name:Hazrat Ibrahim Ke 3 Ausaf

دَبا دے تو اس عَمَل کو کَظْمُ الْغَیْظ  ( یعنی غُصَّہ پی لینا )  کہا جاتا ہے ، اگر بار بار اسی طرح غُصَّہ پینے کی مَشْق  ( Practice )  کی جائے ، کہ اگر غُصّہ آئے بھی تو اسے دبانے میں تکلف سے کام نہ لینا پڑے بلکہ بآسانی دَب جائے ، اس کو حِلْم کہا جاتا ہے۔ ( [1] )  

حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام کا اعلیٰ وَصْف کیا ہے ؟ حِلْم۔ آپ بہت حِلْم والے تھے ، جب بھی کوئی آپ کے ساتھ جہالت والا معاملہ کرتا تو آپ صبروتحمل ، نرمی اور برداشت کا مظاہرہ فرمایا کرتے تھے۔

حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام کے حِلْم کی ایک مثال

حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام کا ایک چچا تھا : آزر۔ یہ کافِر و مُشْرِک تھا ، خُود اپنے ہاتھوں سے مورتیاں بناتا ، انہیں بیچتابھی تھا اوران کی پُوجابھی کیا کرتا تھا۔ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام نے ایک مرتبہ اسے نیکی کی دعوت دی اور بطور شفقت اسے چچا نہیں بلکہ والِد کہہ کرپُکارا ، فرمایا : * اے میرے والِد ! تم کیوں ایسے کی عِبَادت کر رہے ہو جو نہ سُنتا ہے ، نہ دیکھتا ہے ، نہ تجھے کوئی فائدہ پہنچا سکتا ہے * اے میرے والِد ! اللہ پاک نے مجھے اپنی پہچان عطا کی ، میری طرف وحی فرمائی ، مجھے عِلْم کی دولت سے نوازا ، لہٰذا میری پیروی کرو ! میں تمہیں سیدھی راہ دکھاؤں گا * اے میرے والِد !  شیطان کے پیچھے نہ چل ، بےشک شیطان رَبِّ رحمٰن کا بڑا نافرمان ہے * اے میرے والِد ! مجھے ڈر ہے کہ کہیں تجھ پر اللہ پاک کا عذاب نہ آجائے۔

غور فرمائیے ! کیسا میٹھا اور پیارا انداز ہے ، آپ نے اس مختصر نیکی کی دعوت میں اپنے


 

 



[1]...احیاء علوم الدین ، کتاب ذم الغضب و الحقد و الحسد ، بیان فضیلۃ الحلم ، جلد : 3 ، صفحہ : 218خلاصۃً۔