Book Name:Hazrat Ibrahim Ke 3 Ausaf
اس حصّے کے تحت فرماتے ہیں : ( معلوم ہوا؛ نیک ) اَعْمال براہِ راست نجات کا ذریعہ نہیں ہیں بلکہ نیک اَعْمال قُرْبِ پیغمبر کا ذریعہ ہیں ، قُرْبِ پیغمبر قُرْبِ خُدا کا وَسیلہ ہے اور قُرْبِ خُدا رحمت و مغفرت کا ذریعہ ہے۔ ( [1] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو ! اس آیتِ کریمہ سے معلوم ہوا؛ اگر ہم حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام کا قُرْب چاہتے ہیں تواس کے لئے اُن کی سیرت و کردار سے ، اُن کی پاکیزہ عادات سے روشنی لینا اور اُن جیسے اعلیٰ اَوْصاف اپنانا بھی ضروری ہے۔
حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام کے 3اعلیٰ اَوْصاف
ہم نے بیان کی ابتدا میں پارہ : 12 ، سورۂ ہُود کی آیت : 75 کا کچھ حِصّہ سُننے کی سَعَادت حاصِل کی ، آیتِ کریمہ کے اس حِصّے میں رَبِّ کریم نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام کے 3 اعلیٰ اَوْصاف بیان فرمائے ہیں ، ارشاد ہوتا ہے :
اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ لَحَلِیْمٌ اَوَّاهٌ مُّنِیْبٌ(۷۵) ( پارہ : 12 ، ھود : 75 )
ترجمہ کنزُ العِرفان : بیشک ابراہیم بڑے تحمل والا ، بہت آہیں بھرنے والارجوع کرنے والا ہے۔
یہ 3 اَعلیٰ اَوْصاف ہیں : ( 1 ) : حِلْم ( 2 ) : اَوَّاہ اور ( 3 ) : مُنِیْب۔
حِلْم کا معنی ہے : بُرْد باری ، نَرْم دِلی ، ( Tolerance ) ۔ امام غزالی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : آدمی کو غُصَّہ آئے اور وہ کوشش کر کے ، تکلف کے ساتھ ، نفس کو مجبور کر کے غُصّے کو