Book Name:Hazrat Ibrahim Ke 3 Ausaf
حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام کے ساتھ نسبت کب درست ہو گی ؟
حُضُور غوثِ اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : مؤمن بندہ لِمَ ( یعنی کیوں ) ؟ اور کَیْفَ ( یعنی کیسے ) ؟ نہیں جانتا ( یعنی بندۂ مؤمن یہ نہیں دیکھتا کہ حکم کیوں دیا گیا ؟ کیسے دیا گیا بلکہ ایک مسلمان صِرْف یہ دیکھتا ہے کہ حکم کس نے دیا ؟ اللہ پاک نے حکم دیا ہے ، اس کے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے حکم دیا ہے تو بَس اب بندہ اس کو بجا لاتا ، اس پر اعتراض نہیں کرتا ، چاہے سر دھڑ کی بازی ہی کیوں نہ لگانی پڑے ، وہ اللہ و رسول کے حکم پر عَمَل کرتا ہے ) ۔
غوثِ پاک رحمۃُ اللہ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں : نفسِ اَمّارہ شَر ہی شَر ہے ، اگر آدمی مجاہدہ کرے ( یعنی خود کو مشقت میں ڈالے ، ہر حال میں اللہ و رسول کے حکم پر عمل کرے تو آہستہ آہستہ ) نفسِ اَمَّارہ نفسِ مُطْمَئِنَّہ بن جاتا ہے ، جب نفسِ اَمَّارہ نفسِ مُطْمَئِنَّہ بن جائے تو آدمی اطاعت کرتا ہے ، گُنَاہوں سے بچتا ہے ، اس درجہ پر آ کر نفسِ انسانی خیر ہی خیر ہو جاتا ہے ، اس وقت انسان نفسانی خواہشات سے بچتا ہے ، پُورے طور پر اللہ پاک پر بھروسہ رکھتا ہے اور یہی وہ درجہ ہے کہ جب انسان کی حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام کے ساتھ نسبت درست ہوتی ہے ( یعنی اس درجہ پر پہنچ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ بندہ سُنّتِ ابراہیمی پر عَمَل کرنے والا ہے ) ، اس وقت اللہ پاک بندے کی بےحساب مدد فرماتا ہے اور آخرت میں اسے بےحساب نعمتوں سے نوازتا ہے۔ ( [1] )
اے عاشقانِ رسول ! یہ ہے قربانی کا اَصْل سبق کہ ہم اللہ پاک کی کامِل اطاعت کریں ، کیا ؟ کیوں ؟ کیسے ؟ کو نہ دیکھیں ، عقل کے گھوڑے نہ دوڑائیں بلکہ آنکھیں بند کر کےحکمِ