Book Name:Hazrat Ibrahim Ke 3 Ausaf
بعد فرشتہ پِھر خاموش ہو گیا۔ آپ نے فرمایا : اَور ذِکْر سُناؤ ! فرشتہ بولا : اب کیا دیں گے ؟ آپ نے اپنے سارے اُونٹ اسے دے دئیے۔ غرض؛ اسی طرح باری باری سارے جانور ، اپنی ساری جائیداد ، مکان ، سب سامان دے دیا ، آخر جب سب ختم ہو گیا تو فرشتے نے کہا : اب ذِکْرُ اللہ سُننے کے لئے کیا دیں گے ؟ فرمایا : اب تُو مجھے ہی رکھ لے اور اللہ پاک کا ذِکْر سُنا دے۔ تب فرشتے نے کہا : آپ اللہ پاک کے خلیل ہیں۔ اس دِن سے آپ کا لقب خلیلُ اللہ ہوا۔ ( [1] )
سُبْحٰنَ اللہ ! یہ ہے؛ اَلرُّجُوْعُ مِنَ الْکُلِّ اِلیٰ مَنْ لَہٗ الْکُلُّ یعنی سب کچھ چھوڑ کر صِرْف اُس کا ہو جانا جو سب کا مالِک ہے۔کاش ! حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام کے صدقے ہم بھی مُنِیْب بن جائیں۔ ہم بھی نفس کی خواہشات سے جان چُھڑائیں ، دِل سے دُنیا کی محبّت نکالیں ، مال کی محبّت سے پیچھا چُھڑائیں ، دُنیا کی عارضی فانی عزّت ، شہرت ، عہدے و منصب کی طلب چھوڑیں ، آخرت کی فِکْر کریں ، اللہ پاک کی رضا کے طلبگار بن جائیں۔ کاش ! ہمارا سب سے پہلا اور آخری مقصد صِرْف و صِرْف اللہ و رسول کو راضی کرنا بَن جائے۔
تاج و تخت و حکومت مت دے کثرتِ مال و دولت مت دے
اپنی رِضا کا دیدے مژدہ یااللہ ! مِری جھولی بھر دے ( [2] )