Book Name:Qurbani Ke Aadab
نہیں ، آپ ہمیشہ ثابت قدم رہے ، آپ کو نیکی کی دعوت عام کرنے کا حکم ہوا ، آپ تَنِ تنہا دِین کا پیغام عام کرنے میں مَصْرُوف ہوئے ، نمرود وقت کا ظالِم ترین بادشاہ تھا ، اس کے دار الحکومت میں رہ کر ، بغیر ڈرے ، فقط اللہ پاک کے بھروسے پر آپ نے کلمۂ حق بلند فرمایا۔
نمرود بد بخت نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کو معاذَ اللہ ! آگ میں ڈالنے کی جسارت کی ، اس پر حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام اللہ پاک کی فرمانبرداری کرتے ہوئے مطمئن رہے ، جب آپ کو آگ میں ڈالا جا رہا تھا ، حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام حاضِر ہوئے ، عَرْض کیا : اے ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام ! کوئی حاجت ہو تو فرمائیے ! فرمایا : حاجت تو ہے مگر تم سے نہیں ، عَرْض کیا : پھر جس سے حاجت ہے ، اسی سے کہئے ! فرمایا : وہ دیکھ رہا ہے ، کہنے کی ضرورت نہیں۔ ( [1] )
سُبْحٰنَ اللہ ! یہ یقین تھا ، توکل تھا ، پھر اللہ پاک نے آپ کے اس یقین اور فرمانبرداری کا صِلہ بھی عطا فرمایا ، میلوں تک پھیلی ہوئی اس ہولناک آگ کو اللہ پاک نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے لئے پھولوں کے باغ میں تبدیل فرما دیا۔
پھر حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کو ہجرت کا حکم ہوا ، چنانچہ آپ نے اپنا گھر ، اپنے رشتے دار ، سب چھوڑے اور ہجرت کر کے ملکِ شام تشریف لے گئے۔
حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام جب بڑھاپے کو پہنچ چکے تھے ، آپ نے دُعا کی :
رَبِّ هَبْ لِیْ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ(۱۰۰) ( پارہ : 23 ، سورۂ صٰفّٰت : 100 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : اے میرے رب ! مجھے نیک اولاد عطا فرما۔
اس عمر میں اللہ پاک نے آپ کو حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام کی صُورت میں نیک بیٹا عطا فرمایا ، ابھی حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام کے دُودھ پینے کی عمر تھی ، حکم ہوا : اے ابراہیم ! اپنے