Book Name:Qurbani Ke Aadab
حضرت زید بن ارقم رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : ایک بار صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے بارگاہِ رسالت میں عَرْض کیا : یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! یہ قربانیاں کیا ہیں ؟ پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی ، مکی مدنی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : سُنَّۃُ اَبِیْکُم اِبْرَاہِیْم یعنی تمہارے والِد ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی سُنّت۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے پوچھا : یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! اس میں ہمارے لئے کیا ہے ؟ فرمایا : بِکُلِّ شَعْرَۃٍ حَسَنَۃٌ یعنی قربانی کے ہر بال کے بدلے تمہارے لئے ایک نیکی ہے۔ ( [1] )
جو خُدا کے لئے قربانی کیا کرتے ہیں در اَصْل خلد کے حقدار ہُوا کرتے ہیں
بقرہ عید کے دِن سب سے اَفْضل عمل
حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ عنہما فرماتے ہیں : رسولوں کے تاجدار ، مکی مدنی سردار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے عِیْدُ الاَضحیٰ ( یعنی ذُوْالْحِجَّۃُ الْحَرام کی10 تاریخ ) کو فرمایا : مَا عَمِلَ آدَمِيٌّ فِی ہٰذَا الْیَوْمِ اَفْضَلُ مِنْ دَمٍ یُہْرَاقُ یعنی آج کےدن آدمی کا کوئی عمل خون بہانے ( یعنی قربانی کرنے ) سے زیادہ فضیلت والا نہیں ہے۔ ( [2] ) ایک حدیث پاک میں ہے : یومُ النحر ( یعنی عِیْدُ الاَضحٰی کی 10 تاریخ ) میں اللہ پاک کے ہاں آدمی کا سب سے پسندیدہ عمل خون بہانا ( یعنی قربانی کرنا ) ہے ، بے شک قربانی کا جانور روزِ قیامت اپنے سینگوں ، اپنے بالوں اور اپنے کُھروں کے ساتھ آئے گا ، بے شک قربانی کا خون زمین پر بعد میں گرتا ہے ، رب کے ہاں قبول پہلے ہو جاتا ہے ، پس خوش دلی کے ساتھ قربانی کیا کرو۔ ( [3] )