Book Name:Qurbani Ke Aadab
بدلے اللہ پاک قربانی کرنے والے کے پچھلے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ ( [1] )
اے عاشقانِ رسول ! غور طلب بات ہے ! گناہ کون کرتا ہے ؟ یقیناً انسان کرتا ہے ، جانور تو مُکَلَّف ہی نہیں ہیں ، یہ تو گُنَاہ نہیں کرتے مگر دیکھئے ! انسان کے گُنَاہوں کا کفّارہ کون بن رہا ہے ؟ بےگُنَاہ جانور... ! ! اس لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو اس جانور کا ہم پر کتنا بڑا اِحْسَان ہے کہ گُنَاہ ہم نے کئے اور یہ بےگُنَاہ جانور اپنی جان کی بازی لگا کر ہمارے گُنَاہوں کا کفّارہ بَن رہا ہے۔
اس میں اُن لوگوں کے لئے عِبْرت ہے جو قربانی کے وقت تماشا لگاتے ، جانور کی جان نکلتے دیکھ کر ، اس کے بلکنے کی آوازیں سُن کر خوش ہوتے اور معاذَ اللہ ! بعض نادان تو تالیاں بھی بجاتے دکھائی دیتے ہیں بلکہ سوشل میڈیا کا دور ہے اب تو لوگ ویڈیو کلپ بناکر سوشل میڈیا کے ذریعےوائرل کرکے گویا دل خوش کررہے ہوتے ہیں۔ آہ ! یہ وقت تماشا دیکھنے کا نہیں بلکہ اپنے گُنَاہوں پر شرمندہ ہونے اور اس جانور کا اِحْسَان ماننے کا وقت ہے ، اپنی موت کو یاد کرکے گناہوں سے پکی سچی توبہ کرنے کا وقت ہے کہ عنقریب میرا بھی اِس دُنیا سے کُوچ ہونے والا ہے ، میری بھی ایسی ہی بے بسی ہوگی ، بے کَسی کے اس عالم میں میری کون سنے گا !
کاشکے نہ دنیا میں پیدا مَیں ہوا ہوتا قبر و حشر کا ہر غم ختم ہو گیا ہوتا
آہ ! سَلْبِ ایماں کا خوف کھائے جاتا ہے کاشکے مِری ماں نے ہی نہیں جنا ہوتا
اُونٹ بن گیا ہوتا اور عیدِ قُرباں میں کاش ! دَستِ آقا سے نَحر ہو گیا ہوتا
آہ ! کثرتِ عِصیاں ہائے ! خوف دوزخ کا کاش ! میں نہ دنیا کا اِک بَشَر بنا ہوتا ( [2] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد