Book Name:Zameen Mein Fasad Mat Phailaiy
پیارے اسلامی بھائیو ! یہ دو قرآنی آیات ہم نے سننے اور سمجھنے کی کوشش کی ، ان مبارک آیات سے ہمیں بہت ساری باتیں سیکھنے کو ملتی ہیں؛
( 1 ) : اچھائی کو اچھائی اور بُرائی کو بُرائی ہی سمجھئے !
سب سے پہلی اوربہت ضروری بات تو یہ سیکھنے کو ملی کہ ہمیں ہمیشہ حقیقت پسند رہنا چاہئے ، میرے دِماغ میں کیا چل رہا ہے ، میری سوچ ، میرا نظریہ کیا ہے ، یہ بات اَہَم نہیں ہے ، اَہَم یہ ہے کہ اَصْل حقیقت کیا ہے ؟ ہم زمینی حقائق ( Ground Reality ) کا اِنْکار نہیں کر سکتے۔ یہی منافقوں کا عیب تھا ، یہ زمینی حقائق ( Ground Reality ) کا اِنْکار کر رہے تھے ، یہ جو کچھ کر رہے تھے ، اس سے ہو کیا رہا تھا ؟ فساد پھیل رہا تھا مگر مُنَافق سمجھ کیا رہے تھے ؟ ہم فساد کو ختم کر رہے ہیں۔
یہ بہت بڑا عیب ہے ، اسے جَھْلِ مُرَکَّب کہتے ہیں۔ جہالت خُود ایک عیب ہے ، پھر اس میں بھی مزید درجے ہوتے ہیں؛ ( 1 ) : ایک ہوتا ہے : جَھْلِ مُطْلَق ؛یعنی ایسا آدمی جو ہے جاہِل اور وہ خُود کو جاہِل سمجھتا بھی ہے ، ایسا شخص اپنی اِصْلاح کی کوشش کر لیتا ہے ، سمجھانے سے راہِ ہدایت پر آ جاتا ہے ، جب اسے اپنی جہالت کا اِحْسَاس ہوتا ہے تو عِلْمِ دِین سیکھنے کی کوشش کرنے لگتا ہے ، خُود کو عالِم سمجھ کرخطائیں نہیں کرتا ( 2 ) : اوردوسرا ہوتا ہے : جَھْلِ مُرَکَّب؛ یعنی وہ شخص جو ہے جاہِل مگرخُود کو عالِم سمجھ بیٹھا ہے ، یہ بہت بڑا عیب ہے ، ظاہِر ہے جب انسان اپنے عیب ہی کو ہنر سمجھ بیٹھے تو اس کو سمجھانا ، اس کا راہِ ہدایت پر آنا نہایت دُشوار ہو جاتا ہے۔ یہ کافِروں کا وَصْف ہے کہ وہ اپنے بُرے کاموں کو اچھا سمجھ