Book Name:Zameen Mein Fasad Mat Phailaiy
( 1 ) : غیر مسلموں سے دوستی رکھنا
منافقوں کا ایک بُرا کام یہ تھا کہ یہ لوگ مسلمانوں سے بھی اِظْہارِ دوستی کرتے تھے اور ساتھ ہی ساتھ غیر مسلموں سے محبّت بھی رکھتے تھے ، ان سے بھی مِلا جُلا کرتے تھے۔ ( [1] ) گویا ان کا کِردار ایسا تھا کہ
باغباں بھی خوش رہے ، راضِی رہے صَیَّاد بھی
یعنی یہ بدبخت ایک طرف تو مسلمانوں کو خوش رکھنے کے لئے ان سے اظہارِ دوستی کرتے تھے ، دوسری طرف اپنے غیر مسلم آقاؤں کو بھی راضی رکھنا چاہتے تھے اور کہتے کیا تھے کہ ہم اِصْلاح چاہتے ہیں ، ہم کسی سے بھی نفرت نہیں کرتے ، ہم سب سے ہی تعلق بنا کر رکھتے ہیں ، اس پر انہیں کہا گیا کہ تمہارا یہ بُرا عمل اِصْلاح نہیں بلکہ فساد ہے۔
یہ بڑی واضِح سی بات ہے * آگ اور پانی کو جمع نہیں کیا جا سکتا ، اگر ہم آگ اور پانی کو جمع کرنے کی کوشش میں لگیں گے تو آگ پانی کو جلا دے گی ، پانی آگ کو بجھا دے گا ، نتیجۃً نہ آگ رہے گی ، نہ پانی بچے گا * بجلی کی دو تاریں ہوتی ہیں ، ایک ٹھنڈی ، ایک گرم ، یہ دونوں الگ الگ رہیں تو بلب جلتا ہے ، اگر دونوں مل جائیں تو بجلی کا سرکٹ جل جاتا ہے۔ اسی طرح جس سے اللہ و رسول نے محبّت رکھنے کا فرمایا ہے ، اس سے محبّت اور جس سے بیزاری کا حکم دیا ہے ، اس سے بیزار ہوں گے تو مُعَاشرہ سیدھے رستے پر رہے گا ، اگر یہ فرق ختم کر دیں گے تو فساد پھیلے گا ، معاشرہ تباہ و برباد ہو کر رہ جائے گا۔
محبّت اور نفرت دونوں ضروری ہیں
پیارے اسلامی بھائیو ! اس سے معلوم ہوا کہ بُرے لوگوں سے بیزاری کا اِظْہار کرنا