Book Name:Zameen Mein Fasad Mat Phailaiy
اس کے بارے میں باقاعِدہ قرآن و حدیث کی روشنی میں ، عُلَمائے کرام سے پوچھ پوچھ کر دِینی معلومات حاصِل کریں ، ہمیں یقین کے ساتھ معلوم ہونا چاہئے کہ جو میں کر رہا ہوں یہ واقعی نیکی کا کام ہے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کام اَصْل میں گُنَاہ کا ہو اور ہم اسے نیکی سمجھ کر کرتے جائیں۔
گُنَاہ کو نیکی سمجھنے کی دو مثالیں
افسوس کی بات ہے ، ہمارے مُعَاشرے میں ایسا ہو رہا ہے ، دِینی معلومات کی بہت کمی ہے ، کتنے ایسے کام ہیں جو اَصْل میں گُنَاہ ہیں یا فضول ہیں مگر لوگ وہ کام نیکی سمجھ کر کر رہے ہوتے ہیں : مثلاً * گھروں میں خواتین 10 بیبیوں کی کہانی پڑھتی ہیں ، اس کے لئے باقاعدہ منتیں مانتی ہیں ، خواتین کو جمع کرتی ہیں ، شِیرِینی کا اہتمام ہوتا ہے ، پھر نیکی سمجھ کر وہ 10 بیبیوں کی کہانی پڑھی جاتی ہے۔ اَصْل میں یہ 10بیبیوں کی کہانی کیا ہے ؟ نِرا جھوٹ ہے ، من گھڑت باتیں ہیں ، اس میں نیکی والی کوئی بات نہیں ہے ، نہ اس کی کوئی شرعِی حیثیت ہے ، بس وقت ہی ضائِع ہوتا ہے * ایسے ہی ہمارے ہاں صدقے کا ایک عجیب مفہوم پایا جاتا ہے ، قرآن و حدیث میں صدقے کے بہت فضائل آئے ہیں ، ہمارے ہاں لوگ کیا کرتے ہیں ؟ صدقہ کرنا ہے تو بازار سے 2 ، 4 کلو گوشت لیا ، جس کا صدقہ دینا ہے ، اس کے سَر پر وارا اور یونہی کچا گوشت ہی قبرستان میں پھینک آئے۔ یہ صدقہ ہو گیا ، اللہ پاک کی پناہ... ! !
اب جہاں گوشت پھینکا ہے ، اگر تو وہاں گوشت خور جانور ہوں اور وہ گوشت کھا لیں ، تب تو خیر ، ورنہ ضائع ہو جائے گا اور کھانے پینے کی چیزیں ضائع کرنا گُنَاہ کا کام ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے :