Zameen Mein Fasad Mat Phailaiy

Book Name:Zameen Mein Fasad Mat Phailaiy

اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِؕ     ( پارہ : 15 ، سورۂ بنی اسرائیل : 27 )

ترجمہ کَنْزُ العرفان : بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں۔

خیر ! لوگ یہ کام کیوں کرتے ہیں ؟ نیکی سمجھ کر۔ حقیقت میں کیا ہے ؟ گُنَاہ کا کام۔ اَصْل میں صدقہ یہ ہے کہ رقم یا کوئی اور چیز ، بالفرض اگر گوشت کا ہی صدقہ دینا ہے تو وہ گوشت کسی غریب کو دے دیا جائے ، مدرسے میں طلباء کو کھلا دیا جائے۔ اسی طرح مسجد میں چندہ دے دینا ، مدرسے میں چندہ دے دینا ، دعوتِ اسلامی کے دِینی کاموں میں حِصّہ شامِل کر لینا وغیرہ ، یہ صدقہ ہے۔

خیر ! ہمیں حقیقت پسند بننا چاہئے ، وہ کام کریں جو واقعی نیک کام ہیں ، جہالت کی بنیاد پر لوگ گُنَاہ کو نیکی سمجھ بیٹھتے ہیں۔ اس لئے ہمیں عِلْمِ دین سیکھنا چاہئے ، عاشقانِ رسول عُلَمائے کرام سے پوچھ پوچھ کر چلنا چاہئے۔ اللہ پاک ہمیں عَمَل کی توفیق عطا فرمائے۔

فَسَاد فِی الْاَرْض کیا ہے ؟

پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ کریم نے فرمایا :

وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِۙ     ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 11 )

ترجمہ کَنْزُ العرفان : اور جب ان سے کہا جائے کہ زمین میں فساد نہ کرو۔

یعنی مُنَافقوں کو کہا جاتا ہے کہ تم زمین میں فساد مت پھیلاؤ ! اب یہاں ایک بنیادی سا سُوال ذِہن میں آتا ہے کہ آخر مُنَافق ایسا کونسا کام کیا کرتے تھے ، جس سے انہیں روکا گیا اور کہا گیا کہ یہ کام فساد کا ہے ، لہٰذا تم یہ نہ کرو !

اس ضمن میں مفسرینِ کرام نے منافقوں کے چند کاموں کی نشاندہی کی ہے۔