Book Name:Zameen Mein Fasad Mat Phailaiy
ان رشتے داریوں نے محبّت کا رنگ اختیار کیا ، آخر قابیل اور اس کی اَوْلاد کا کفر اور ان کی دیگر بُرائیاں معاشرے میں سرایت کر گئیں ، پھر وہ وقت بھی آیا کہ لوگوں نے کفر اور گُنَاہ کے اسی رستے کو درست سمجھ لیا ، یہاں تک کہ زمین کفر اور گُنَاہ سے بھَر گئی ، تب اللہ پاک نے حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلام کو بھیجا ، آپ ساڑھے 9 سو سال لوگوں کو نیکی کی دَعْوت دیتے رہے ، انہیں ان کے اَصْل دِین ، اَصْل راہِ ہدایت کی طرف بُلاتے رہے مگر لوگوں کے دِل کفر پر پکے ہو چکے تھے ، اب وہ لوگ غلط رستے کو ہی دُرُست سمجھ بیٹھے تھے ، آخر وہی ہوا جو ہونا تھا ، اللہ پاک نے سیلاب کا عذاب بھیجا ، جس نے سب کفّار کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا۔ ( [1] )
یہ ہے زمین میں فساد... ! ! اس کی ابتداء کہاں سے ہوئی ؟ وہ نفرت اور بیزاری جو قابیل کی اَوْلاد کے ساتھ رکھنے کی حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام نے نصیحت فرمائی تھی ، جب دِلوں سے یہ نفرت اور بیزاری ختم ہوئی تو فساد پھیلنا شروع ہو گیا۔ اس لئے ہم سب کو چاہئے کہ ہم بُرائی سے نفرت کرتے ہی رہیں۔
گُنَاہ سے بیزاری کا اِظْہار کیجئے !
ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : مَنْ رَاٰی مُنْکَراً فَلْیُغَیِّرْہٗ بِیَدِہٖ جو بُرائی کو دیکھےتو اسے اپنے ہاتھ سے بدل دے ، اگر ہاتھ سے نہیں بدل سکتا فَبِلِسَانِہٖ تو اپنی زبان سے بدلے اور اگر زبان سے بھی نہیں بدل سکتا فَبِقَلْبِہٖ تو اُس بُرائی کو اپنے دِل میں بُرا جانے اور فرمایا : یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔ ( [2] )