Book Name:Zameen Mein Fasad Mat Phailaiy
بھی ہر دَم بچتے رہیں ، اب تک ہم ان 13 آیات میں سے 3 آیات اور اُن کی مختصر وضاحت سُن چکے ہیں ، ان 3 آیات میں بنیادی طَور پر منافقوں کے 4 عیب بیان ہوئے؛ ( 1 ) : مُنَافقوں کے ظاہِر و باطن میں تضاد ہے ، یہ دِل میں کُفر رکھتے ہیں اور زبان سے دکھاوے کے طَور پر کلمہ پڑھتے ہیں ( 2 ) : یہ بدبخت اللہ پاک کو اوراَہْلِ اِیْمان کو دھوکا دینے کی کوشش میں ہے مگرحقیقت یہ ہے کہ خُود فریبی ( یعنی خُود اپنے آپ ہی کو دھوکا دینے ) میں مَصْرُوف ہیں ( 3 ) : ان کے دِلوں میں شک اور حَسَد کی بیماری ہے ( 4 ) : اوریہ بدانجام اللہ و رسول کے حُضُور جھوٹ بولنے کی ناپاک جسارت بھی کرتے ہیں۔
اسی سلسلے کی دو آیات ( آیت : 11 اور 12 ) آج ہم نے سُننے کی سَعَادت حاصِل کی ، ان دو آیات میں مُنَافقوں کے ایک اَور عیب کا ذِکْر ہے ، خُلاصۂ مفہوم یہ ہے کہ نِفَاق کے سبب ان منافقوں کی مت ماری گئی ہے ، ان کی عقل ، سمجھ بالکل ناکارہ ہو چکی ہے ، یہ آگ کو پانی اور پانی کو آگ سمجھ رہے ہیں ، یا یُوں کہہ لیجئے کہ پچھلی آیات میں بتایاگیاتھاکہ منافق خُودفریبی میں مبتلا ہیں ، یہاں ان کی خُود فریبی کی ایک مِثَال دی جارہی ہے ، چنانچہ اللہ پاک نے منافقوں کی ایک پہچان بتاتے ہوئے فرمایا :
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ
ترجمہ کَنْزُ العرفان : اورجب ان سے کہا جائے۔
یعنی کوئی پکّا سچّامسلمان ، صاحِبِ عقلِ سلیم ان کے بُرے کرتُوتَوں کودیکھ کر جب انہیں کہے ؛ ( [1] )
لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِۙ
ترجمہ کَنْزُ العرفان : کہ زمین میں فساد نہ کرو۔
جب کوئی نصیحت کی جائے تو آدمی کو چاہئے کہ سامنے والے کی بات تَوَجُّہ سے سُنے ،