Zameen Mein Fasad Mat Phailaiy

Book Name:Zameen Mein Fasad Mat Phailaiy

کچھ غور و فِکْر کرے ، سنجیدگی کے ساتھ دیکھ لے کہ میرا جو عیب مجھے بتایا جا رہا ہے ، کہیں واقعی یہ عیب مجھ میں پایا تو نہیں جاتا ، اگر واقعی وہ عیب ہو تو اسے دُور کر لینا چاہئے مگریہ مُنَافق تھے ، ان کے دِلوں میں بیماری تھی ، ان کی عقل میں فتور آ چکا تھا :

قَالُوْۤا اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوْنَ(۱۱)

ترجمہ کَنْزُ العرفان : تو کہتے ہیں ہم توصرف اصلاح کرنے والے ہیں۔

اسے کہتے ہیں : اُلٹا چَوْرکوتوال کوڈانٹے۔ انہیں کہاگیا : تم زمین میں فساد مت پھیلاؤ ... ! مگر یہ ایسے بدبخت ہیں ، اپنی غلطی ماننے کی بجائے  سمجھانے والے کو کہتے ہیں : ہم توزمین میں فسادپھیلاتے ہی نہیں ہیں ، اَصْل فسادی توتُم لوگ ہو ، ہم فسادی نہیں بلکہ ہم ہی تو ہیں جو فساد ختم کر رہے ہیں۔ اللہ پاک نے فرمایا :

اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُوْنَ وَ لٰكِنْ لَّا یَشْعُرُوْنَ(۱۲)

ترجمہ کَنْزُ العرفان : سن لو : بیشک یہی لوگ فساد پھیلانے والے ہیں مگر انہیں شعور نہیں۔

یعنی ان منافقوں کے دِل میں بیماری ہے اور یہ بیماری ان پراس قدر غالِب آ چکی ہے کہ انہیں بُرے بھلے کی تمیز بھی نہیں رہی ، یہ ہیں فسادِی ، زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ، آگ اور پانی کو جمع کرنے کی کوشش میں ہیں مگر سمجھ یہ رہے ہیں کہ ہم فسادی نہیں بلکہ اِصْلاح کرنے والے ہیں۔

یہ ہے منافقوں کا ایک عیب کہ ان کی عقل میں فتور  آ چکا ہے اور بُرے بھلے کا فرق پہچاننے سے بھی اندھے ہو چکے ہیں۔ اللہ کریم ہمیں ایسی نحوست سے محفوظ فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ  خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                                صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد