Book Name:Namaz Na Parhny Ke Nuqsanat
نماز یعنی وہ بہترین عِبَادت جو ہمیں بُرائی اور بےحیائی سے روکتی ہے ، ہمارے دِل کو پاک کرتی ہے ، کردار کو نکھارتی ہے ، ہمیں اندر سے سدھار دیتی ہے ، آج مسلمانوں نے اس نَماز کو ضائع کر دیا۔
نَمازیں ضائع کرنے کے مختلف انداز
جی ہاں ! آج کتنے ہیں جو نَمازیں پڑھتے ہیں ؟ مسجدیں کتنی آباد ہیں ؟ ماہِ رمضان میں بھی سارے مسلمان مسجدوں کا رُخ نہیں کرتے ، عام دِنوں کی نسبت چند فیصد نَمازیوں کا اضافہ ہوتا ہے تو مسجدوں میں جگہ کم پڑ جاتی ہے۔ اگر سارے کے سارے مسلمان 100 فیصد مسجدوں کا رُخ کر لیں تو یقین مانیئے ! مزید مسجدیں بنانے کی فی الفور ضرورت پیش آ جائے مگر افسوس ! آج مسلمانوں کی بھاری اَکْثَریّت نَماز نہیں پڑھتی * پھر جو لوگ نَمازیں پڑھتے ہیں؛ ان کا بھی حال دیکھ لیا جائے ، اس آیتِ کریمہ میں نَمازیں ضائع کرنے کا کیا مطلب ہے ؟ اس کے مختلف انداز اور مختلف صورتیں جو عُلمائے کرام نے بیان فرمائی ہیں ، اُن پر ہم غور کریں تو شاید نَماز پڑھنے والوں کی بھی ایک بھاری تعداد ایسی نکلے گی جو اس آیت کے مطابق نَمازیں ضائع کرنے والوں میں شُمار ہو گی۔ جی ہاں ! * نَماز بالکل نہ پڑھنا؛یہ نَماز ضائع کرنے کی ایک صُورت ہے اور ہماری اکثریت ایسی ہی ہے * اسی طرح نَماز کے ظاہِری باطنی حقوق کا خیال رکھ کر ادا نہ کرنا؛ یہ بھی نَماز ضائع کرنا ہے۔ علّامہ قرطبی رَحمۃُ اللہ علیہ نے اس معنیٰ کی تائید میں ایک حدیثِ پاک نقل کی ، لکھتے ہیں : صحابئ رسول حضرت حذیفہ رَضِیَ اللہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا وہ نَماز میں رکوع اور سجدے وغیرہ پُوری طرح ادا نہیں کر رہا تھا ، آپ نے اس سے پوچھا : تم کب سے اس طرح نَماز پڑھ رہے ہو ؟ بولا : 40