Book Name:Namaz Na Parhny Ke Nuqsanat
ہوتے ہیں ، جو اپنے نبی علیہ السَّلام کی سنتوں پر عمل کرتے ہیں ، ان کے اَحْکام پر پختہ یقین بھی رکھتے ہیں ( عَمَل پیرا بھی ہوتے ہیں ، پھر جب یہ حوارِی ایک ایک کر کے دُنیا سے چلے جاتے ہیں تو ) اِن کے بعد وہ لوگ آتے ہیں جو اپنے سے پہلے والوں کے اُلٹ رستے پر چلتے ہیں ، یہ وہ کہتے ہیں جو کرتے نہیں ہیں اور وہ کام کرتے ہیں ، جن کا انہیں حکم نہیں دیا گیا۔ ( [1] )
گویا یہ ہر اُمَّت کا معاملہ ہے ، جب تک نبی علیہ السَّلام دُنیا میں تشریف فرما رہتے ہیں اور ان کے بعد ان کے صحابی ، ان پر ایمان لانے والے پاکیزہ لوگ موجود رہتے ہیں ، معاشرہ پاک رہتا ہے ، وہ لوگ اپنے نبی علیہ السَّلام کی سنتوں پر عمل پیرا رہتے ہیں ، اللہ پاک اور اس کے نبی علیہ السَّلام کے اَحْکام پر عَمل کرتے رہتے ہیں ، مگر جب یہ لوگ دُنیا سے چلے جاتے ہیں ، ان کے بعد ان کے الٹ رستے پر چلنے والے جب آتے ہیں تو معاشرہ بگڑ جاتا ہے ، ترقی تنزلی میں بدلنا شروع ہو جاتی ہے ، معاشرے کا عروج پستی میں بدل جاتا ہے اور یہ نیک لوگوں کے بعد آنے والے کرتے کیا ہیں ؟
اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ
یہ ( 1 ) : نمازوں کو ضائع کرتے ہیں اور ( 2 ) : اپنے نفس کی خواہشات کے پیچھے چلتے ہیں۔ ایسے بُرے اور بدبخت لوگوں کا انجام کیا ہے ؟ اللہ پاک نے فرمایا :
فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) ( پارہ : 16 ، سورۂ مریم : 59 )
ترجمہ کَنْزُ الایمان : تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے۔
روایات میں ہے : غَیّ جَہَنَّم میں ایک وادی ہے۔ جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ