Book Name:Namaz Na Parhny Ke Nuqsanat
ہے ، اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام ہَب ہَب ہے ، جب جَہَنَّم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللہ پاک اس کنوئیں کو کھول دیتا ہے جس سے و ہ بدستور ( یعنی پہلے کی طرح ) بھڑکنے لگتی ہے۔ ( [1] )
اللہ ! اللہ ! کیسا دردناک عذاب ہے ، جس کے یہ لوگ حقدار ہوئے۔ اللہ پاک ہمیں عذابِ جہنّم سے محفوظ فرمائے۔ کاش ! بلاحساب جنّت میں داخلہ نصیب ہو جائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
مجھے سچّی توبہ کی توفیق دیدے پئے تاجدارِ حرم یاالہٰی !
مجھے نارِ دوزخ سے ڈر لگ رہا ہے ہو مجھ ناتوُاں پر کرم یاالہٰی !
سدا کیلئے ہو جا راضی خدایا ہمیشہ ہو لُطف و کرم یاالہٰی ! ( [2] )
معاشرے کے بگاڑ کی 2 بنیادی وُجُوہات
پیارے اسلامی بھائیو ! معلوم ہوا؛ کسی بھی فرد اور فرد سے معاشرے تک ؛سارے بگاڑ کی جڑ 2 چیزیں ہیں : ( 1 ) : نَمازیں ضائع کرنا اور ( 1 ) : نفسانی خواہشات کے پیچھے چلنا۔
آج ہم اپنے مُعَاشرے پر غور کر لیں؛ ہم کہاں کھڑے ہیں ؟ پُورے مُعاشرے میں ایک عجیب بےچینی اور بےسکونی ہے ، غریب بھی بےچین ہے اور ہزاروں کمانے والا بھی بےسکونی کا شکار ہے ، مہنگائی ، بےروزگاری ، پریشانیاں ، مشکلات ، پھر اس کے ساتھ ساتھ چوری ، ڈکیتی ، بدکاری ، ٹارگٹ کلنگ ( Target killing ) اور نہ جانے کیسے کیسے جرائِم معاشرے میں عام ہو چکے ہیں اور مزید ہوتے جا رہے ہیں ، سب کسی نہ کسی انداز سے غیر محفوظ بھی ہیں اور بےچینی کا شکار بھی ہیں۔ اس کا سبب کیا ہے ؟ 2 بنیادی سبب ہیں :