Book Name:Namaz Na Parhny Ke Nuqsanat
اور اس کے پیارے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی شفاعت ہی کا تو سہارا ہو گا مگر افسوس ! دُنیا میں اگر نَمازیں ضائع کی ہوئیں ، اللہ پاک اس پر ناراض ہو گیا اور روزِ قیامت ہم اللہ پاک کی رحمت سے محروم ہو کر اس کے غضب کا شکار ہو گئے تو ہمارا کیا بنے گا... ! !
نارِ دوزخ سے بے شک بچائے گی یہ رب سے دلوائے گی تم کو جنت نَماز
بھائیو ! گر خُدا کی رِضا چاہئے آپ پڑھتے رہیں باجماعت نَماز
آؤ مسجد میں جُھک جاؤ رب کے حُضُور تم کو دلوائے گی حق سے رِفْعَت نَماز ( [1] )
حضرت علا مہ مفتی عنایت احمد کاکوروی رَحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ایک مرتبہ بغداد شریف میں ایک امیر زادی کا انتقال ہوا ، جان نکلنے کے بعد لوگوں نے اس کی لاش کو چادر سے ڈھک دیا ، بعد میں جب غسل و کفن کے لئے چادر کھولی تو ایک ہوش اڑا دینے والا منظر سامنے تھا ، کیا دیکھتے ہیں کہ ایک کالا سانپ اس کے بدن پر لپٹا ہوا تھا اور اس لڑکی کے منہ پر کاٹ رہا تھا ، لوگوں نے سانپ کو مارنا چاہا مگر لڑکی کا والِد بولا : یہ سانپ ایسا نہیں جو ہمارے مارنے سے مر جائے گا۔یہ سانپ غضبِ اِلٰہی معلوم ہوتا ہے۔خیر ! اب لڑکی کے والِد نے سانپ کو مخاطب کر کے کہا : اے سانپ ! تُو اللہ پاک کے حکم سے آیا ہے مگر ہمیں بھی اس میت کو غسل و کفن دینے کا حکم ہے ، لہٰذا ہمیں مہلت دے کہ ہم اس کے غسل و کفن کا اہتمام کر لیں۔ یہ سنتے ہیں سانپ لڑکی کی لاش سے الگ ہو کر گھر کے کونے میں جا بیٹھا ، پھر جب اسے غسل دے کر ، کفن پہنا کر چارپائی پر لٹایا تووہ سانپ جھپٹ کر ویسے ہی میت سے لپٹ گیا۔ یہاں تک