Book Name:Zoq e Ramzan Barqarar Rakhy
کر دی ہے ، آہ ! میں عذاب کے دن سے غافل رہا ، حضرت منصور بن عمّار رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا : اے لڑکے ! اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ کرو ، کیونکہ اُس نے قرآنِ کریم میں فرمایا ہے :
وَ اِنِّیْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ ( پارہ : 16 ، سورۂ طٰہٰ : 82 )
ترجَمۂ کنزالعرفان : اور بیشک میں اس آدمی کو بخشنے والا ہوں جس نے توبہ کی ۔
پھر حضرت منصور بن عمّار رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے قاری کو یہ آیت پڑھنے کا حکم دیا :
وَ هُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ وَ یَعْفُوْا عَنِ السَّیِّاٰتِ ( پارہ : 25 ، سورۂ شُوریٰ : 25 )
ترجَمۂ کنزالعرفان : اور وہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا ہے اور گناہوں سے در گزر فرماتا ہے۔
اُس نوجوان نے یہ آیتِ کریمہ سُن کر ایک زور دار چیخ ماری اور کہا : میری خوش نصیبی ہے کہ اللہ پاک کا اِحسا ن مجھ تک پہنچتا رہا لیکن اِس کے باوجود میں نافرمانیوں میں اضافہ کرتا رہا اور غلط راستے سے نہ لوٹا۔ کیا گزرے ہوئے وقت کی جگہ کوئی اور وقت ہو گا کہ جس میں اللہ پاک درگزر فرمائے گا ؟ پھر اُس نے دوبارہ چیخ ماری اور اس کی رُوح خاکی جسم سے جُدا ہو گئی ( یعنی وہ نوجوان وفات پا گیا ) ۔
علَّامہ حَرِیْفَیش رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ یہ رِقَّت انگیز حکایت لکھنے کے بعد فرماتے ہیں : میرے بھائیو ! ماہِ رمضان کی جُدائی پر کیوں نہ رویا جائے.. ! ! عَفو و مغفرت کا یہ مبارک مہینا رُخصت ہو رہا ہے ، اس پر کیوں نہ افسوس کیا جائے ! اِس مہینے کی جُدائی پر کیوں نہ غم کیا جائے کہ اس میں گنہگاروں کو جہنّم سے آزادی نصیب ہوتی ہے ! ( [1] )