Book Name:Zoq e Ramzan Barqarar Rakhy
ہی کہو اور تمہارے ہاتھ بھلائی کے عِلاوہ کسی طرف نہ اُٹھیں۔ ( [1] )
حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہ عَنْہ فرماتے ہیں : سرور عالم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : بندے کا ایمان درست نہیں ہوتا ، جب تک کہ اُس کا دِل درست نہ ہو اور بندے کا دِل درست نہیں ہو سکتا ، جب تک کہ اس کی زبان درست نہ ہو جائے۔ ( [2] )
کُل تقریباً 18ہزار عالَم ( یعنی جہان ) ہیں ، خواب بھی ایک جہان ہے ، جسے عالَمِ رُؤیَا کہا جاتا ہے۔ عالَمِ رؤیا ( یعنی خواب ) میں ہماری زبان سے نکلنے والے الفاظ کو سانپ کی صُورت میں دکھایا جاتا ہے۔ عِلْمِ تعبیر کے بہت بڑے امام ہیں : امام اِبْنِ سیرین رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ۔ آپ فرماتے ہیں : اگر کوئی شخص خواب میں دیکھے کہ اس کے منہ سے سانپ نکلا ہے تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ اس بندے کی زبان سے ایسا لفظ نکلے گا ، جو اس کے لئے وبالِ جان بَن جائے گا۔ ( [3] )
اللہ ! اللہ ! اے عاشقانِ رسول ! اندازہ کیجئے ! سانپ زہریلا جانور ہے ، اسی طرح ہماری زبان بھی خطرناک ترین عُضْو ہے ، زبان کو 32 دانتوں کے پہرے میں رکھا گیا ہے ، اس کے باوُجُود یہ قابو میں نہیں آتی ، جب یہ زہر اگلتی ہے تو صِرْف جان ہی کو نہیں بلکہ بعض دفعہ ایمان کو بھی سخت نقصان پہنچا دیتی ہے۔