Book Name:Zoq e Ramzan Barqarar Rakhy
شش عید کے روزے کب رکھے جائیں ؟
پیارے اسلامی بھائیو ! بہتر یہ ہے کہ یہ روزے مُتَفَرِّق رکھے جائیں اور عید کے بعد لگاتار 6 دن میں ایک ساتھ رکھ لیے ، جب بھی حرج نہیں ۔ ( [1] )
خلیلِ ملّت حضرتِ علامہ مولانا مفتی محمد خلیل خان قادِری برکاتی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : یہ روزے عید کے بعد لگاتار رکھے جائیں تب بھی مضائقہ نہیں اور بہتر یہ ہے کہ مُتَفَرِّق ( یعنی جدا جدا ) رکھے جائیں یعنی ( جیسے ) ہر ہفتے میں دو روزے اور عید الفطر کے دوسرے روز ایک روزہ رکھ لے اور پورے ماہ میں رکھے تو اور بھی مناسب معلوم ہوتا ہے ، ( [2] ) اَلْغَرَض عیدُ الْفِطْر کا دن چھوڑ کر سارے مہینے میں جب چاہیں شش عید کے روزے رکھ سکتے ہیں ۔ ( [3] )
قرآن سمجھنے کی کوشش جاری رکھئے !
پارہ 2 ، سورۂ بقرہ ، آیت : 185 میں ارشاد ہوتا ہے :
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِۚ
( پارہ : 2 ، البقرہ : 185 )
ترجَمۂ کنزالعرفان : رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لیے ہدایت اور رہنمائی ہے اور فیصلے کی روشن باتوں ( پر مشتمل ہے ) ۔
علمائے کرام فرماتے ہیں : اس آیتِ کریمہ میں رمضان المبارک کے روزے فرض