Book Name:Zoq e Ramzan Barqarar Rakhy
جو پانی مجھ سے نکلتا دیکھ رہے ہیں ، یہ پانی نہیں بلکہ میرے آنسو ہیں۔ پتھر کی یہ درد بھری بات سُن کر اللہ پاک کے نبی عَلَیْہِ السَّلَام کو رحم آیا ، آپ نے ہاتھ اُٹھائے ، اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعا کی : یا اللہ پاک ! اس پتھر کو جہنّم کی آگ سے محفوظ فرما دے۔ اللہ پاک نے آپ کی دُعا قبول فرمائی اور فوراً ہی وحی بھیجی کہ ہم نے اس پتھر کو جہنّم کی آگ سے آزاد کر دیا۔ اللہ پاک کے نبی عَلَیْہِ السَّلَام نے پتھر کو یہ خوشخبری سُنائی اور آگے تشریف لے گئے ، جب واپس آئے تو دیکھا ، پتھر سے ابھی بھی پانی بہہ رہا ہے ، اللہ پاک کے نبی عَلَیْہِ السَّلَام نے پوچھا : تجھے جہنّم سے آزادی کی خوشخبری مِل چکی ، اب کیا معاملہ ہے ؟ اب کیوں روتے ہو ؟ پتھر نے عرض کیا : ذٰلِکَ کَانَ بُکَاءَ الْخَوْفِ وَ ہٰذَا بُکَاءُ الشُّکْرِ یعنی پہلے خوفِ خُدا کے سبب آنسو بہہ رہے تھے ، اب شکرانے کے آنسو بہا رہا ہوں۔ ( [1] )
پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ پاک کے فضل و کرم سے ہمیں بھی رمضان کریم نصیب ہوا ، اگرچہ ہم میں سے کوئی بھی حتمی اور یقینی طور پر نہیں کہہ سکتا کہ میری مغفرت ہو گئی ہے ، البتہ ہمیں مغفرت کا بہت بڑا ذریعہ نصیب ہوا * ماہِ رمضان کی ہر ہر گھڑی برکت والی ہے * رمضان المبارک میں روزانہ افطار کے وقت 10 لاکھ ایسے گنہگاروں کی بخشش ہوتی ہے ، جن پر جہنّم واجب ہو چکا ہوتا ہے * اور جمعہ کے دِن تو ہر ہر گھڑی میں 10 ، 10 لاکھ افراد کو بخش دیا جاتا ہے۔ کاش ! ہمارا بھی ان بخشے ہوؤں میں شُمار ہو جائے ۔
خیر ! اللہ پاک نے ہمیں بخشش و مغفرت کا ایسا ذریعہ عطا فرمایا ، ہم پر لازم ہے کہ