Book Name:Zoq e Ramzan Barqarar Rakhy
نہ کسی نے حرکت کی ، نہ ہی کسی نے اپنے گناہوں پر نَدامت کا اظہار کیا ، جب آپ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے محفل کی یہ حالت دیکھی تو فرمایا : اے لوگو ! کیا اپنے عیبوں سے آگاہ ہو کر کوئی رونے والا نہیں ؟ * کیا یہ توبہ و استغفار کا مہینا نہیں ؟ * کیا یہ عَفْو و مَغْفِرت ( یعنی معافی ملنے اور بخشے جانے ) کا مہینا نہیں ؟ * کیا اس ماہِ مبارَک میں جنّت کے دروازے نہیں کھولے جاتے ؟ * کیا اس مہینےمیں جہنّم کے دروازے بند نہیں کئے جاتے ؟ * کیا اِس مہینے میں شیاطین کو قید نہیں کیا جاتا ؟ * کیا اِس ماہِ صیام میں انعام و اکرام کی بارِشیں نہیں ہوتیں ؟ * کیا اس بابرکت ماہ میں اللہ پاک تجلی نہیں فرماتا ؟ * کیا اس ماہِ مبارَک میں ہر رات بوقتِ اِفطار 10 لاکھ گنہگار جہنّم سے آزاد نہیں کئے جاتے ؟ تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ اس ثوابِ عظیم سے خود کو محروم رکھتے ہواور لباسِ مخالفت میں اِتراتے ہو ( مطلب یہ کہ عمل نہیں کرتے اور گناہوں میں مصروف رہتے ہو ) ۔ ارشادِ ربّانی ہے:
اَفَسِحْرٌ هٰذَاۤ اَمْ اَنْتُمْ لَا تُبْصِرُوْنَۚ(۱۵) ( پارہ : 27 ، سورۂ طُوْر : 15 )
ترجَمۂ کنزالعرفان : تو کیا یہ جادوہے یا تمہیں دکھائی نہیں دے رہا ۔
( اس کے بعد آپ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا : ) سب خدائے غفّار کے دربار میں حاضر ہو کر توبہ و اِسْتِغْفار کرو ! آپ کے یہ اَثَر انگیز ارشادات سُن کر تمام حاضرین بلند آواز سے گریہ و زاری کرنے اور رونے دھونے لگے ، اِتنے میں ایک نوجوان روتا ہوا کھڑا ہو گیا اور عرض کرنے لگا : یا سیِّدی ! ( یعنی اے میرے آقا ! ) ارشاد فرمایئے ! کیا میرے روزے مقبول ہیں ؟ کیا میرا ( رمضان کی ) راتوں میں عبادت کرنا قبولیت پانے والے عبادت گزاروں کے ساتھ لکھا جائے گا ؟ حالانکہ مجھ سے بہت سارے گناہ ہوئے ہیں ، میں نے تو اپنی ساری عمر نافرمانیوں میں برباد