Book Name:Surah Al Maun
نے گویا سارا وہ کھانا خیرات کیا جسے اس نمک نے لذیذ بنایا اور جس نے کسی مسلمان کو ایک گھونٹ پانی وہاں پلایا جہاں پانی عام ملتا ہو اس نے گویا غلام آزاد کیا اور جس نے مسلمان کو وہاں ایک گھو نٹ پانی پلایا جہاں پانی نہ ملتا ہو اس نے گویا اسے زندگی بخشی۔ ( [1] )
اللہ پاک ہمیں آخرت پر پختہ یقین رکھنے ، دِل میں خوفِ خُدا بڑھانے ، بارگاہِ اِلٰہی میں حاضِری کی فِکْر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہم نےکُفّار اور منافقین کے 4 عیب سُنے؛ ( 1 ) : قیامت کو جھٹلانے والے کافِر اور منافق کنجوس ہیں ، یتیموں ، مسکینوں کودھکے دیتے ہیں ( 2 ) : نَمازوں میں سُستی کرتے ہیں ( 3 ) : نیک اَعْمَال کریں بھی تو اِخْلاص کے ساتھ ، اللہ پاک کی رضا پانے کے لئے نہیں بلکہ لوگوں کو دِکھانے ، اپنی واہ وا کروانے کے لئے کرتے ہیں اور ( 4 ) : اتنے کنجوس ہیں کہ عام استعمال کی معمولی چیزیں بھی مانگنے سے نہیں دیتے۔
اللہ پاک ہمیں ان چاروں عیبوں سے بچنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
کمر توڑی ہے عصیاں نے ، دبایا نفس و شیطاں نے
نہ کرنا حشر میں رُسوا ، مرا رکھنا بھرم مولیٰ !
نہ کرنا حشر میں پُرسش ، مری ہو بے سبب بخشش
عطا کر باغِ فردوس از پئے شاہِ اُمَم مولیٰ !
مسلماں ہوں اگرچہ بد ہوں ، سچّے دِل سے کرتا ہوں
ترے ہر حکم کے آگے سرِ تسلیم خم مولیٰ !
میں رحمت ، مغفرت ، دوزخ سے آزادی کا سائِل ہوں