Book Name:Farishta Sifat kaise Banein

فرشتہ صِفّت بننے کی دُعا

پیارے اسلامی بھائیو ! ہم میں اور فرشتوں میں ہزار طرح فرق ( Differences )  ہے * فرشتے نُور سے بنے ہیں اور  ہم مٹی سے * فرشتے کھاتے پیتے نہیں اور ہم کھانے پینے کے محتاج ہیں * ہماری زندگی عارضی  ( Temporary ) ہے جبکہ فرشتے قیامت تک زِندہ رہیں گے۔ غرض؛ ہم میں اور فرشتوں میں بہت فرق ہے ، البتہ ! شریعت میں اس بات کی ترغیب  ( Motivation )  دی گئی ہے کہ ہم فرشتوں کی مشابہت اختیار کریں ، فرشتوں والے اخلاق اپنائیں ، فرشتے جو کام کرتے ہیں ، اگر ہماری طاقت میں ہوں تو وہ کام کیا کریں۔

سورۂ فاتحہ میں ہم دُعا کرتے ہیں :

اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَۙ(۵)   ( پارہ : 1 ، سورۂ فاتحہ : 5 )

ترجَمہ کنز الایمان : ہم کو سیدھا راستہ چلا۔

  یہ صِراطِ مستقیم کیا ہے؟

صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ﴰ   ( پارہ : 1 ، سورۂ فاتحہ : 6 )

ترجَمہ کنز الایمان : راستہ اُن کا جن پر تُو نے احسان کیا۔

سُلْطَانُ الْمُفَسِّرِیْن حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہ عنہ کے فرمان کے مُطَابق  وہ جن پر اللہ پاک کا اِنْعام ہوا ، ان میں فرشتے بھی شامِل ہیں۔ ( [1] )    گویا ہم یوں دُعا کرتے ہیں : اے اللہ پاک ! ہمیں فرشتوں کے رستے پر چلا ، فرشتوں والے اَخْلاق عطا فرما ، فرشتوں والی صِفات ( Qualities )  عطا فرما ! فرشتے تیرے فرمانبردار ہیں ، ہمیں بھی اپنی اطاعت و


 

 



[1]... تفسیر طبری ، پارہ : 1 ، سورۂ فاتحہ ، زیرِ آیت : 6 ، جلد : 1 ، صفحہ : 106 ۔