Book Name:Nematon Ki Qadar Kijiye
حقیقت میں ہم ناقدرے تو اس قابل ( Capable ) بھی نہیں تھےکہ ہمیں کوئی نعمت دی جاتی ، نعمتیں ملنے پر ہونا تو یہ چاہئے کہ ہم اس کے شکرانے میں اللہ پاک کی رِضا والے کا م کرتے اور نافرمانی والے کاموں سے بچتے ، مگر افسوس ! کہ غیروں کی دیکھا دیکھی اب کثیر مسلمان نعمت ملنے پر اور خوشی کے بہت سے موقع مثلاً عقیقہ ، منگنی ، شادی بیاہ اور یومِ آزادی وغیرہ پر تقریبات میں شکرِ الٰہی کے بجائے معاذاللہ دل کھول کر گانے باجوں ، عجیب کھیل تماشوں ، اورغیر شرعی رُسومات وغیرہ جیسے شیطانی کاموں کے ذریعے اپنی آخرت برباد کرتے اور ربّ کی ناراضی مول لیتے ہیں۔ یادرکھئے ! نعمتوں پر شکر بجالانے کا یہ طریقہ ہرگز درست نہیں بلکہ یہ تو نعمتوں کی شدید ناقدری ہے کیونکہ گانے باجے ، سننا سنانا ناجائز و حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے خصوصاً نعمت ملنے پر گانے باجے بجانا تو بہت ہی بُرا ہے۔ آئیے ! گانے باجوں کی تباہ کاریوں پر مشتمل3روایات سنئے اور عبرت حاصل کیجئے :
( 1 ) دو آوازوں پر دنیا و آخِرت میں لعنت ہے : ( 1 ) نِعمت کے وقت باجا ( 2 ) مصیبت کے وقت چِلّانا۔
( اَلْکامِل فِی ضُعَفاءِ الرِّجال ، ۷ / ۲۹۹ )
( 2 ) جو گانے والی کے پاس بیٹھے ، کان لگا کر دھیان سے سُنے تو اللہ پاک بروزِ قِیامت اُس کے کانوں میں سیسہ اُنڈیلے گا۔ ( ابنِ عَساکِر ج۵۱ ص۲۶۳ )
( 3 ) حضرت علّامہ جلالُ الدّین سُیوطِی شافِعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نَقل فرماتے ہیں : گانے باجے سے اپنے آپ کو بچاؤ کیوں کہ یہ شَہوَت کو اُبھارتے اور غیرت کو برباد کرتے ہیں اوریہ شراب کے قائم مقام ہیں ، اس میں نَشے کی سی تاثیر ہے۔ ( شُعَبُ الْاِیمان ، ۴ / ۲۸۰ ، حدیث : ۵۱۰۸ )
پیارے اسلامی بھائیو ! ہمارے بُزرگانِ دین میں نعمتوں کاشکر بجالانے کا جذبہ کُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوا تھا ، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ یہ حضرات طرح طرح کی آزمائشوں میں گِھرے ہونے کے باوُجُود کسی کے آگے اپنی پریشانی ظاہر کرکےناشکری کے مُرتکب نہیں ہوتے تھے ، اگر کوئی ان کی آزمائشوں کے باوجودانتہائی پُر سُکون زندگی ( Life ) گزارنے اور صابر و شاکر رہنے