Book Name:2 Khatarnak Bhediya

کہا : یہ توٹیکس ہوگیا ، جاؤ میں پہلے سوچ لوں۔ جب یہ لوگ رسولِ اکرم ، نورِ  مُجَسَّمْ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی خدمت میں واپس آئے تو آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے ان کے کچھ عرض کرنے سے پہلے ہی  2مرتبہ فرمایا : اس  ( لالچی شخص )  پر افسوس... ! ! اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی( [1] ) :

وَ مِنْهُمْ مَّنْ عٰهَدَ اللّٰهَ لَىٕنْ اٰتٰىنَا مِنْ فَضْلِهٖ لَنَصَّدَّقَنَّ وَ لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ(۷۵) فَلَمَّاۤ اٰتٰىهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ بَخِلُوْا بِهٖ وَ تَوَلَّوْا وَّ هُمْ مُّعْرِضُوْنَ(۷۶( پارہ : 10 ، سورۂ توبہ : 75-76 )

ترجَمہ کنزُ العرفان : اور ان میں کچھ وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا ہوا ہے کہ اگر اللہ ہمیں اپنے فضل سے دے گا تو ہم ضرور صدقہ دیں گے اور ہم ضرور صالحین میں سے ہو جائیں گے ، پھر جب اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا فرمایا تو اس میں بخل کرنے لگے اور منہ پھیر کر پلٹ گئے۔

اللہ !  اللہ !  پیارے اسلامی بھائیو !  یہ ہے مال کی محبّت کا نقصان... ! ! سرورِ عالَم ، نورِ مُجَسَّم  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اس لالچی منافق کو سمجھایا کہ تھوڑا مال جس کا تم شکر ادا کر پاؤ ، اس زیادہ مال  سے بہتر ہے ، جس کا تم سے شکر ادا نہ ہو سکے۔ مگر اسے  کوئی بات سمجھ نہ آئی ، اس نے دُنیوی مال کو پسند کیا ، آہ !  وہی شخص جو دِن رات کا اَکْثَر حِصَّہ مسجد میں گزارا کرتا تھا ، جسے حَمَّامَۃُ الْمَسْجِد ( یعنی مسجد کا کبوتر )  کہا جاتاتھا ، مال کی محبّت اس کے دِل پر چھا گئی ، اس کے دِل سے نُورِ ایمان بجھ گیا اور اس کے دِل میں منافقت کی آگ بھڑک اُٹھی... ! ! اللہ پاک فرماتا ہے :

فَاَعْقَبَهُمْ نِفَاقًا فِیْ قُلُوْبِهِمْ اِلٰى یَوْمِ یَلْقَوْنَهٗ   ( پارہ : 10 ، سورۂ توبہ : 77 )

ترجَمہ کنزُ الایمان : تو اللہ نے انجام کے طور پر اس


 

 



[1]...تفسیر صراط الجنان ، پارہ : 10 ، سورۂ توبہ ، تحت الآیۃ : 75-76 ، جلد : 4 ، صفحہ : 186۔