Book Name:2 Khatarnak Bhediya

بیان سننے کی نیتیں

حدیثِ پاک میں ہے : اَلنِّیَّۃُ الْحَسَنَۃُ تُدْخِلُ صَاحِبَہَا الْجَنّۃَ  اچھی نیت بندے کو جنت میں داخِل کروا دیتی ہے۔ ( [1] )    

اے عاشقانِ رسول ! اچھی اچھی نیتوں سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے !  بیان سننے سے پہلے کچھ اچھی اچھی نیتیں کر لیتے ہیں ، مثلاً نیت کیجئے !   * رضائے الٰہی کے لئے پورا  بیان سُنوں گا * بااَدَب بیٹھوں گا * خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا * جو سنوں گا ، اسے یاد رکھنے ، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو !  الحمد للہ !  ہم مسلمان ہیں ، رَبِّ کریم نے اپنے فضل و کرم سے ہمیں ایمان کی دولت عطا فرمائی۔ ایمان ایک نُور ہے ، جو بندے کے دِل میں رکھا جاتا ہے ، پھر اس نُور کی روشنی ،  اس کی چمک دَمک  بندے کے اَعْضا  ( مثلاً ہاتھ ، پاؤں ، زبان ، آنکھ وغیرہ )  میں ، اُس کے اَفْعَال میں ، کردار میں ، اَخْلاق میں نظر آتی ہے ، بہت ساری ایسی چیزیں ہیں ، جو دِل میں موجود نُورِ ایمان کو مَدَّھم کر دیتی ہیں ، بندے کے دِل میں نُورِ ایمان موجود تو ہوتا ہے ، دیکھنے والے اسے مسلمان ہی کہتے ہیں ، بندہ خُود بھی اپنے آپ کو مسلمان ہی سمجھتا ہے ، اللہ پاک ، اس کے رسولوں ، کتابوں ، فرشتوں اور قیامت وغیرہ کو مانتا بھی ہے ، ان پر ایمان بھی رکھتا ہے مگر اُس کے دِل میں نُورِ ایمان اتنا  مَدَّھم ہو جاتا ہے کہ اس نُور کی روشنی ، اس کی چمک دَمَک بندے کے اَعْضا ( Organs )  سے ، اس کے اَفْعَال سے ، اَخْلاق و کردار سے ظاہِر نہیں ہو رہی ہوتی ، بندہ ہوتا مسلمان ہی ہے مگر اس کے کام مسلمانوں والے نہیں


 

 



[1]...مسند فِرْدَوس ، جلد : 4 ، صفحہ : 305 ، حدیث : 6895۔