Book Name:2 Khatarnak Bhediya

عَلَیْہِ السَّلَام کے خِلاف بد دُعا کے لئے ہاتھ اُٹھا دئیے !  خُدا کی قُدْرت دیکھئے !  بَلْعَم بن باعُوراء حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے خِلاف  بددُعا کرتا تھا مگر اس کی زبان سے اپنا ہی نام نکلتا تھا ، بالآخر اس بدانجام پر اللہ پاک کا عذاب نازل ہوا ، اس کی زبان لٹک کر سینے تک آگئی اور آہ !  صد کروڑ آہ... ! ! اپنے وقت کا بلند رُتبہ ولئ کامِل مال کی حِرْص اور محبّت کی وجہ سے کُفْر کی موت مر گیا۔  ( [1] )

جہاں میں ہیں عبرت کے ہر سُو نمونے    مگر تجھ کو اندھا کیا رنگ و بُو نے

کبھی  غور سے بھی یہ دیکھا ہے تُو نے      جو آباد تھے وہ مکاں اب ہیں سُونے

جگہ  جی  لگانے  کی  دُنیا  نہیں  ہے          یہ عبرت کی جا ہے  تماشا نہیں ہے

ملے  خاک  میں  اہلِ  شاں  کیسے  کیسے         مکیں  ہو گئے  لا مکاں  کیسے  کیسے

ہوئے   نامور   بے  نشان  کیسے  کیسے        زمین  کھا گئی  نوجواں  کیسے  کیسے

جگہ   جی  لگانے  کی  دنیا  نہیں  ہے          یہ عبرت کی  جا ہے تماشا نہیں ہے

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

جائیداد نہ بناؤ !  ورنہ دُنیا کے ہو کر رہ جاؤ گے

اے عاشقانِ رسول !    اللہ پاک ہمیں مال کی محبّت سے محفوظ فرمائے۔ ایمان کی مضبوطی اور اَخْلاق و کردار کی دُرُستی اس میں ہے کہ بندہ ہر پَل موت ، قبر اور آخرت کو یاد رکھے لیکن دُنیوی مال کا ایک انتہائی بُرا اَثَر یہ ہے کہ اس کی محبّت انسان کو غافِل کر دیتی ہے ، محبّتِ مال کے سبب آدمی آخرت کو بُھول جاتا ہے ، دُنیا اور اس کی محبّت دِل میں گھر کر جاتی ہے اور دُنیا کی محبّت ہی وہ چیز ہے جو انسان کو گُنَاہوں اور بُرائیوں کے گہرے گڑھے میں دھکیل


 

 



[1]...عجائب القرآن مع غرائب القرآن ، صفحہ : 117-118خلاصۃً۔