Book Name:2 Khatarnak Bhediya

مال جمع کرنے اور گِن گِن کر رکھنے والے کی مذمت

پارہ : 30 ، سورۂ ہُمَزَہ ، آیت : 2 تا 9 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :

الَّذِیْ جَمَعَ مَالًا وَّ عَدَّدَهٗۙ(۲) یَحْسَبُ اَنَّ مَالَهٗۤ اَخْلَدَهٗۚ(۳) كَلَّا لَیُنْۢبَذَنَّ فِی الْحُطَمَةِ٘ۖ(۴) وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا الْحُطَمَةُؕ(۵) نَارُ اللّٰهِ الْمُوْقَدَةُۙ(۶) الَّتِیْ تَطَّلِعُ عَلَى الْاَفْـٕدَةِؕ(۷) اِنَّهَا عَلَیْهِمْ مُّؤْصَدَةٌۙ(۸) فِیْ عَمَدٍ مُّمَدَّدَةٍ۠(۹)

   ( پارہ : 30 ، سورۂ ہُمَزَہ : 2-9 )

ترجَمہ کنزُ العرفان : جس نے مال جوڑا اور اسے گن گن کر رکھا وہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے  ( دنیا میں ) ہمیشہ رکھے گا۔ ہر گز نہیں ، وہ ضرور ضرور چورا  چورا کردینےوالی میں  پھینکا جائے گا۔اور تجھے کیا معلوم کہ وہ چورا چورا کردینے والی کیا ہے ؟ وہ اللہ کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے ۔وہ جو دلوں  پر چڑھ جائے گی۔بیشک وہ ان پر بند کردی جائے گی۔لمبے لمبے ستونوں  میں ۔

ان آیات کے تحت تفسیر صراطُ الجنان میں جو وضاحت کی گئی ، اس کا خُلاصہ کچھ یوں ہے کہ وہ شخص جو حرام ذرائع سے مال جمع کرتا ہے ، اپنے مال سے شرعِی حقوق ادا نہیں کرتا ، مال جمع کرنے میں ایسا مشغول ہوتا ہے کہ آخرت کو بُھول ہی جاتا ہے ، ایسا شخص کیا یہ سمجھتا ہے کہ اسے دُنیا میں ہمیشہ رہنا ہے ، کیا اس کا مال اسے موت سے بچا لے گا کہ اس کے بھروسے پر یہ مال کی محبّت میں مست رہتاہے ، نیک اَعْمَال کی طرف مائِل نہیں ہوتا ؟  نہیں... ایسا ہر گز نہیں ہو گا بلکہ وہ ضرور ضرور جہنّم کے چُورا چُورا کر دینے والے طبقے میں پھینکا جائے گا ، جہاں آگ اس کی ہڈیاں پسلیاں توڑ ڈالے گی اور تم کیا جانو کہ وہ چُورا  چُورا کر دینے والی کیا ہے ؟  وہ اللہ پاک کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے جو کبھی ٹھنڈی نہیں ہوتی ، یہ آگ جسم کے ظاہری حِصّے کو بھی جلائے گی اور جسم کے اندر پہنچ کر دِل کو بھی جلا ڈالے گی ،