Book Name:2 Khatarnak Bhediya

کہ حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ   فرماتے ہیں : یہ دِن رات  ( کا اَکْثَر حِصَّہ )  مسجدِ نبوی شریف میں حاضِر رہتا تھا ، یہاں تک کہ اس کا لقب حَمَّامَۃُ الْمَسْجِد  ( یعنی مسجد کا کبوتر )  ہو گیا تھا۔ ( [1] )   

یہ شخص مُعَاشِی لحاظ سے بہت غریب تھا ، تفسیر صراط الجنان میں ہے : اس شخص نے رسولِ کریم ، نورِ  مُجَسَّمْ   صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  سے درخواست کی کہ  میرے لئے مالدار ہونے کی دُعا فرمائیں۔ پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : تھوڑا مال جس کا تو شکر ادا کرے اس بہت سے بہتر ہے جس کا شکر ادا نہ کرسکے۔ دوبارہ پھر اس نے حاضر ہو کر یہی درخواست کی اور کہا : اس کی قسم جس نے آپ کو سچا نبی بنا کر بھیجا کہ اگر وہ مجھے مال دے گا تو میں ہر حق والے کا حق ادا کروں گا۔حضورِاقدس صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے دعا فرمائی ، چنانچہ اللہ پاک نے اس کی بکریوں میں برکت فرمائی اور اتنی بڑھیں کہ مدینۂ منورہ  میں ان کی گنجائش نہ ہوئی ، چنانچہ وہ لالچی شخص بکریوں کو لے کر جنگل میں چلا گیا اور جمعہ و جماعت کی حاضری سے بھی محروم ہوگیا۔حضورِ اکرم ، نورِ  مُجَسَّمْ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے اس کا حال دریافت فرمایا  ؟ تو صحابۂ کرام  علیہم الرِّضْوَان نے عرض کیا کہ اس کا مال بہت کثیر ہوگیا ہے اور اب جنگل میں بھی اس کے مال کی گنجائش نہ رہی۔ پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اس پر افسوس... ! !

 پھر جب  آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے زکوٰۃ وصول کرنے والے بھیجے تو لوگوں نے انہیں اپنے اپنے صدقات دئیے ، جب اس لالچی شخص  سے جا کر انہوں نے صدقہ مانگا تو اس نے


 

 



[1]...تفسیر نعیمی ، پارہ : 10 ، سورۂ توبہ ، تحت الآیۃ : 75-76 ، جلد : 10 ، صفحہ : 482۔