Book Name:Muye Mubarak Kay Waqiyat

چھوٹے بیٹے نے فوراً پیش کش قبول کر لی اور اپناسارا مال دے کر حضور اکرم ، نورِ مُجَسَّم   صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے بال مبارک لے لئے۔

اب چھوٹا بیٹا موئے مبارک کے ساتھ الگ رہنے لگا ، اس کے پاس دُنیوی مال اگرچہ نہیں تھا مگر اس کے پاس انمول دولت موجود تھی ، وہ روزانہ بڑے شوق سے مُوئے مبارک کی زیارت کرتا اور کثرت سے درودِ پاک پڑھا کرتا تھا ، ساتھ ہی کوئی چھوٹا موٹا کاروبار  ( Business ) بھی شروع کر لیا ، مُوئے مبارک کی پہلی برکت یہ ظاہِر ہوئی کہ اس کا مال دِن بہ دِن بڑھنے لگا۔

دوسری طرف بڑا لڑکا جس نے مال کو قبول کیا تھا اور مُوئے مبارک دے دئیے تھے ، اس کا مال گھٹنا شروع ہو گیا ، وقت یونہی گزرتا گیا ، آخر ایک وقت آیا کہ وہ عظیم عاشقِ رسول جس نے مُوئے مبارک کی خاطِر دُنیا کی دولت کو لات ماری تھی ، یعنی تاجِر کا چھوٹا بیٹا دُنیا سے چل بسا ، اس کے انتقال کے بعد اس زمانے کے ایک نیک بزرگ کو خواب میں سرورِ عالَم ، نورِ مُجَسَّم  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی زیارت نصیب ہوئی ، سرکارِ ذی وقار ، مکی مدنی تاجدار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : لوگوں سے کہہ دو !  جس کو کوئی حاجت ہو تو وہ اس تاجر کے چھوٹے بیٹے کی قبر پر جائے اور حاجت کے لئے دعاکرے ، اس کی حاجت پوری ہوگی۔

بس اب کیا تھا ، اس عظیم عاشقِ رسول کے مزار کی بڑی عظمت ہو گئی ، لوگ جوق در جوق وہاں جانے اور اپنی مُرادیں حاصِل کرنے لگے ، اس عظیم عاشقِ رسول کو مُوئے مبارک کے اَدَب کا یہ صِلہ مِلا کہ بڑے بڑے لوگ بھی اس کے مزار کے قریب سے گزرتے تو سواری سے اُتر جاتے اور اَدب کے پیشِ نظر مزارِ پاک کے قریب سے پیدل گزرتے تھے۔ ( [1] )     


 

 



[1]... ذکر جمیل ، صفحہ : 77 -78 ملخصاً۔