Ala Hazrat Aur Ilm e Hadees

Book Name:Ala Hazrat Aur Ilm e Hadees

کی عادتِ کریمہ تھی کہ آپ  حدیث شریف پڑھاتے وقت کسی جانِب توجہ نہیں فرماتے تھے ، پُوری تَوَجُّہ   کے ساتھ ، باوُضُو ،  باادب بیٹھ کر ، حدیثِ پاک کی اہمیت دِل میں رکھ کر لگن اور شوق کے ساتھ حدیثِ پاک پڑھایا کرتے تھے۔ مفتی اَمْجَد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے : آج  ( جب ہم اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ سے درسِ حدیث لے رہے تھے ، بڑا عجیب مُعَامَلہ ہوا؛ )  اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ خِلافِ عادَت درسِ حدیث کے دوران مَسْنَد شریف سے اُٹھے اور کہیں تشریف لے گئے ،  15 منٹ کے بعد واپس تشریف لائے تو چہرے پر پریشانی کے آثار تھے ، یُوں لگ رہا تھا جیسے کسی گہری سوچ میں ہیں۔ مزید حیرت کی بات یہ تھی کہ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ مبارک اور آستین  ( یعنی بازُو )  پانی سے تَر تھے ، مجھے  ( یعنی مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ کو )  فرمایا : دوسرا خشک کرتہ لے آئیے !

صَدْرُ الشَّرِیْعَہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ اندر ہی اندر حیران تو ہو رہے تھے کہ آخِر ماجرا کیا ہے ؟  مگر ظاہِر ہے اعلیٰ حضرت اعلیٰ حضرت ہیں ، صَدْرُ الشَّرِیْعَہ کے استاد بھی ہیں ، صَدْرُ الشَّرِیْعَہ کے پِیر بھی ہیں ، صَدْرُ الشَّرِیْعَہ رحمۃ اللہ علیہ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کا کمال ادب کیا کرتے تھے ، اس لئے پوچھنے کی ہمت نہ ہوئی۔ بہر حال !  آپ جلدی سے گئے ، خشک کرتہ لا کر حاضِر کیا ، اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے کرتہ پہنا اور دوبارہ حدیثِ پاک پڑھانی شروع کر دی۔

صَدْرُ الشَّرِیْعَہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : یہ عجیب بات مجھے اندر ہی اندر کھٹک رہی تھی ، چُنَانْچِہ میں نے وہ دِن ، تاریخ اور وقت لکھ لیا۔ اس واقعہ کے ٹھیک 11 دِن بعد کچھ لوگ آئے ، اُن کے پاس تحفے تحائف تھے ، وہ  اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی بارگاہ میں حاضِر ہوئے ، تحائف پیش کئے ، کچھ دیر خِدْمت میں حاضِر رہے ، پھر واپس چلے گئے۔ جب وہ